اسلام آباد: وزارت ہاؤسنگ کی جانب سے بغیر کسی معاہدے کے لاہور میں عمارت قومی احتساب بیورو (نیب) کو دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
سینیٹر ناصر بٹ کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس ہوا جس میں عمارت کی مارچ 2021 سے کرایے کی عدم ادائیگی کی وجوہات کا ایجنڈا زیرِ بحث آیا۔
ممبر کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ وزارت نے تحریری طور پر معاہدہ نہیں کیا؟ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس حکام نے بتایا کہ ہم بار بار نیب کو لکھ رہے ہیں کہ تحریری معاہدہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور بس ٹرمینل منصوبے سے متعلق ہوشربا انکشافات
ممبر کمیٹی سینیٹر سیف اللہ نیازی نے سوال اٹھایا کہ عمارت بغیر کسی تحریری معاہدے کے حوالے کیوں کی؟
چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر نے کہا کہ وزارت ہاؤسنگ والے عجیب بات کر رہے ہیں کسی قانون پر عمل ہی نہیں کیا۔ اس پر سیف اللی ابڑو نے کہا کہ سینیٹ اسٹاف زیادہ ہے نیب والے عمارتیں دیں ہم وہاں بیٹھ جاتے ہیں۔
اجلاس میں وزارت قانون و انصاف حکام نے بتایا کہ درخواست کی تھی کہ ہمیں یہ عمارت دی جائے، وزارت قانون و انصاف نے وزیر اعظم کو سمری بھیجی ہوئی کہ عمارت مفت فراہم کی جائے۔
ممبر کمیٹی سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ جب تک سمری کا جواب آتا ہے اس سے پہلے کا رینٹ نیب وزارت ہاؤسنگ کو جمع کروائے۔
سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ آئندہ کیلیے اس چیز کو ٹھیک کرنا ہے تو دونوں وزارتوں کے ذمہ داران کو سزا دیں۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزیر اعظم سمری کا جواب نہیں دے رہے تو اس کا مطلب وہ اس میں دلچسپی نہیں لے رہے۔
سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ اسلام آباد میں سرکاری افسران کو اپنی مرضی سے اسٹیٹ آفس گھر الاٹ کر دیتا ہے، افسران کی بیویوں کے نام پر الگ گھر الاٹ کیے گئے ہیں، اسٹیٹ آفس سرکاری افسران کی گھروں سے الاٹمنٹ سے متعلق لسٹ فراہم کرے۔
چیئرمین کمیٹی نے سرکاری افسران سے متعلق گھروں کی الاٹمنٹ کی لسٹ اسٹیٹ آفس سے طلب کر لی۔