تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی، بل میں 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے فنانس بل 2021 میں ترمیم منظور کرلی گئی۔

اجلاس میں کسٹم ارکان نے بتایا کہ اسمگلنگ کا جرم بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے جرمانے کی رقم بڑھائی جارہی ہے، کسی بھی گاڑی سے پہلی دفعہ اسمگل اشیا پکڑی جانے پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، دوسری بار پر 5 لاکھ اور تیسری بار پر 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ چوتھی بار اسمگل اشیا ضبط کرلی جائیں گی جبکہ ویبوک آئی ڈی بھی بلاک کردی جائے گی۔

قائمہ کمیٹی نے اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید سختی کی ہدایت کردی، کمیٹی نے فنانس بل کی شق 156 میں ترمیم کی منظوری بھی دے دی۔

وزیر خزانہ شوکت ترین نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 10 ہزار ارب روپے ٹیکس محصولات اکھٹا ہونے چاہیئے تھے، ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی 11 فیصد ہے اور ہر سال 1 فیصد بڑھائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جی ڈی پی کو 20 فیصد پر لے جائیں گے، رواں سال شرح نمو 4 فیصد ہونے کا امکان ہے، اگلے 20 سال پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس دفعہ آئی ایم ایف گئے تو آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پالیسی ریٹ کو بڑھانے کی شرط رکھی، پالیسی ریٹ بڑھانے سے قرض پر شرح سود میں 14 سو ارب روپے کا اضافہ ہوا، گیس اور بجلی ٹیرف بڑھانے کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، صنعتوں پر بھی اثرات مرتب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ محصولات میں اضافہ کیے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے، عوام کو چھت فراہم کرنے کے لیے 20 لاکھ روپے دیے جائیں گے، غربت کے خاتمے کے لیے ہر خاندان کے ایک فرد کو ہنر سکھایا جائے گا، ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے، آئی ٹی کا شعبہ اہمیت کا حامل ہے اسے ترقی اور مراعات دی جائیں گی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صنعتوں کی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، خام مال پر مراعات دی گئی ہیں، 1 لاکھ گھر بنائیں گے جس سے معیشت کو 350 ارب روپے کا فائدہ ہوگا، بجلی کے شعبے میں بھی بہتری کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آئی ایم ایف کے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گردشی قرض 23 سو ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پی ایس ڈی پی کو بڑھایا گیا اسے 900 ارب روپے تک لے گئے ہیں، اگلے مالی سال پوائنٹ آف سیل سے 650 ارب روپے ٹیکس حاصل ہوگا۔

شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 5 سال تک فاٹا پاٹا کی 70 کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے، فاٹا پاٹا کے عوام نے 20سال دہشت گردی کا مقابلہ کیا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا کہ پوری دنیا میں رعایتی بجٹ دیے جا رہے ہیں، پاکستان کے لیے آخر آئی ایم ایف کی اتنی سختی کیوں ہے۔ آئی ایم ایف معاہدے پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -