سینیئر سیاستدان اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب منظور وٹو نے کہا ہے کہ ان کے پیپلز پارٹی میں جانے کے امکانات ہے تاہم ابھی حتمی فیصلہ کرنا باقی ہے۔
سینیئر سیاستدان اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور وٹو نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپنے مستقبل کے سیاسی ارادے ظاہر کر دیے ہیں اور کہا ہے کہ ان کے پیپلز پارٹی میں جانے کے امکانات ہیں تاہم اس حوالے سے ابھی حتمی فیصلہ کرنا ہے۔
منظور وٹو نے کہا کہ ان کی پیپلز پارٹی کے دوستوں اور جہانگیر ترین سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے مجھے کہا آپ کو ساتھ ملانے کے لیے بات کرنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے وزیراعظم بننے کے بہت امکانات ہیں۔ جب پیپلز پارٹی ن لیگ کے وزیراعظم کو مان سکتی ہے تو پی پی کے وزیراعظم کو ن لیگ بھی سپورٹ کرے گی۔
سینیئر سیاستدان نے ملک کے مستقبل کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر میں الیکشن ہوں گے اور وفاق میں اتحادی حکومت بنے گی، پنجاب میں ن لیگ کی سربراہی میں اتحادی حکومت جب کہ کے پی میں تحریک انصاف ہوگی۔ سندھ میں پی پی اور بلوچستان میں بھی پیپلز پارٹی دوسروں کو ساتھ ملا کر حکومت بنائے گی۔
منظور وٹو نے کہا کہ میرے بچوں نے تحریک انصاف کو چھوڑ دیا ہے، پی ٹی آئی چھوڑنے والے کچھ آزاد حیثیت میں رہیں گے اور کچھ پیپلز پارٹی میں جائیں گے۔
جہانگیر ترین کے حوالے سے منظور وٹو نے کہا کہ وہ نئی پارٹی بنانا چاہتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ قد آور شخصیات ان کے ساتھ آئیں، ہم نے ماضی میں بھی دیکھا کئی پیپلز پارٹیاں بنیں، کئی مسلم لیگ بنیں جو ختم ہوگئیں۔ وقتی طور پر نئی پارٹیاں بنتی ضرور ہیں لیکن پھر ختم ہوجاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہتا کہ جہانگیر ترین کی جماعت ختم ہو لیکن اس کا انحصار اسے چلانے پر ہے، جہانگیر ترین نے کہا کہ جس کو وزیراعظم بنایا اس نے میری بیٹی کے خلاف مقدمات بنائے۔