جمعہ, نومبر 22, 2024
اشتہار

سیشن جج وزیرستان کا اغوا اور پھر بازیابی کیسے ہوئی؟ پولیس رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

اشتہار

حیرت انگیز

سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ کا اغوا اور پھر بازیابی کیسے ہوئی سینٹرل پولیس پشاور آفس نے تفصیلی رپورٹ مرتب کر لی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق گزشتہ دنوں سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ کو ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے سنگم پر واقع گرہ محبت اڈہ کے مقام سے اغوا کیا گیا تھا جنہیں بعد ازاں ایک آپریشن میں بازیاب کرا لیا گیا تھا جس پر سینٹرل پولیس آفس پشاور نے جامع رپورٹ مرتب کر لی ہے جس میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس کی جانب سے مرتب کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیشن جج شاکر اللہ مروت ڈیوٹی کے بعد ڈی آئی خان جا رہے تھے کہ بھاگوال کے قریب 20 سے زائد دہشتگردوں نے جج کی گاڑی کو روک کر انہیں اغوا کر لیا تھا۔

- Advertisement -

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشنز، جیو ٹیگنگ اور جیو فینسنگ کی گئی جب کہ واقعے کی دہشتگردی کی دفعہ کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جج کے ڈرائیور نے بیان دیا کہ دہشتگردوں نے مطالبات نہ ماننے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں جب کہ مغوی جج کی گاڑی گڑہ شدہ روڑی گاؤں کے کھیت سے  ملی تھی۔

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کلاچی میں متعدد ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے جب کہ ڈی آئی خان اور ٹانک میں بھی 30 گھنٹے میں 8 گرینڈ آپریشنز کیے گئے۔

پولیس اور سیکورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان، بلوچستان جانیوالے راستے بند کیے اور 28، 29 اپریل کی درمیانی شب مشترکہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 6 دہشت گرد مارے گئے جب کہ بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا جب کہ مغوی جج شاکر اللہ مروت کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔

سیشن جج کے اغوا کا مقدمہ درج، گاڑی بازیاب

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معزز ججز  نے سیشن جج کی بحفاظت بازیابی پر سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی کوششوں کو سراہا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں