کراچی: پی اے سی نے سندھ میں ساتوں تعلیمی بورڈز میں مالی بے ضابطگی، نمبر دینے کے طریقہ کار کا اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی اے سی اجلاس میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ساتوں تعلیمی بورڈز میں مالی بے ضابطگی، مارکس کے طریقہ کار، اور مالی اخراجات کا اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا ہے۔
ڈی جی آڈٹ کو 2022 سے 24 تک 3 سالہ اسپیشل آڈٹ کر کے 4 ماہ میں رپورٹ دینے کی ہدایت کر دی گئی، اور محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو اسپیشل آڈٹ کے لیے ٹی او آرز بنا کر ڈی جی آڈٹ کو ایک ہفتے میں فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا، جس میں سندھ کے تعلیمی بورڈز کے 2016 سے 2017 تک آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے طلبا اور والدین کیلئے اچھی خبر
نثار کھوڑو نے کہا تعلیمی بورڈز کا معیار یہ ہے کہ الزام لگ رہے ہیں پیسے دو مارکس لو، پیسے دے کر اے پلس مارکس دیے جائیں گے تو بچے پھر انٹری ٹیسٹ میں فیل ہی ہوں گے۔
کمیٹی رکن خرم سومرو نے استفسار کیا کہ انٹر بورڈ کے چیئرمین امیر قادری کو ہٹایا گیا تھا، اس کی تحقیقات کہاں تک پہنچی؟ تعلیمی بورڈز کا مارکس دینے کا کیا نظام ہے، آگاہ کریں؟ نتائج میں ہیرا پھیری کی شکایات کیوں آ رہی ہیں؟
چیئرمین انٹر و میٹرک بورڈ شرف علی شاہ نے کہا امیدواروں کو مارکس کم دیتے ہیں تو بھی ایشو ہو جاتا ہے، مارکس زیادہ دیتے ہیں تو بھی الزام لگ جاتا ہے، نتائج شفافیت سے متعلق حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں، اور نتائج سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ جلد منظر عام پر آ جائے گی۔
کمیٹی رکن سعدیہ جاوید نے کہا تعلیمی بورڈز کا اسپیشل آڈٹ کرایا جائے، نثار کھوڑو نے کہا تعلیمی بورڈز میں نتائج کی شفافیت ہوگی تو بچے دنیا سے مقابلہ کر کے آگے جائیں گے۔