کراچی : آج ملک بھرمیں شبِ معراج انتہائی عقیدت واحترام سے منائی جائے گی، مساجد میں ملک وقوم کی سلامتی کے لئے خصوصی دعائیں کی جائیں گی، دنیا بھر میں مسلمان شب معراج انتہائی عقیدت و احترام کے ساتھ منانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلمان آج شبِ معراج مذہبی عقیدت و احترام سے منائیں گے، معراج کی شب کو دین اسلام میں ایک نمایاں اور منفرد مقام حاصل ہے، جب اللہ رب العزت نے نبی کریم کو اپنے پاس بلا کر اپنا دیدار کرایا۔
شب معراج رحمتوں اور نعمتوں کی رات ہے، جس روز حضور نبی کریم آسمانوں سے بھجوائی گئی خصوصی سواری البراق پر سوار ہو کر خالق کائنات سے ملاقات کے لئے تشریف لے گئے تھے اور امت کے لئے 5 فرض نمازوں اور رمضان المبارک کے روزوں کا تحفہ لے کر آئے۔
ستائیس رجب المرجب وہ بابرکت رات ہے جب ہجرت سے پانچ سال پہلے حضور سرور کائنات کو اپنے رب سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور رب کائنات نے سرکار دوجہاں کو سات آسمانوں کی سیر کرائی۔
علما اسلام کا کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے محبوب الٰہی کی ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی۔ جوآج کے سائنسی دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شب معراج کو اللہ تعالیٰ سے نماز کا تحفہ حاصل ہوا، جو مسلمان دن میں پانچ مرتبہ ادا کرکے خالق کائنات کی ربوبیت کا اقرار کرتے ہیں، اس رات نوافل پڑھنے کی تاکید ہے، شب معراج کی برکتیں اور رحمتیں سمیٹنے کا بہترین طریقہ اتباع رسول ہے۔
اس شب گھروں میں خصوصی عبادات اور مساجد میں چراغاں، زکر واذکار کی خصوصی محافل منعقد ہوتی ہیں، علماء کرام اس رات کی فضیلت و اہمیت واضح کرنے کے لئے خصوصی بیان کرتے ہیں۔
قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔
سُبْحَانَ الَّـذِىٓ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَى الَّـذِىْ بَارَكْنَا حَوْلَـهٝ لِنُرِيَهٝ مِنْ اٰيَاتِنَا ۚ اِنَّهٝ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْـرُ (1)۔
(سورۃ البنی اسرائیل)
ترجمہ: پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سفرِمعراج کے مراحل
پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔
علمائے اسلام کے مطابق معراج میں اللہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں، جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شبِ معراج میں نفلی عبادات انجام دینا احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔