کراچی: سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے کاروبار بھی ہیں جو کاغذات پر موجود ہی نہیں لیکن چل رہے ہیں، پاناما ایشو کے موقع پر میں نے کہا تھا قانونی طریقے سے بھی پیسہ باہر گیا، پاکستان کا 200 بلین ڈالر قانونی طریقے سے بھی باہر گیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں شبر زیدی نے بتایا کہ مافیاز ہر سیکٹر میں موجود ہیں، مختلف کاروبار رجسٹرڈ ہی نہیں جس کی وجہ سے بھی مسائل ہیں، میں نے قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے پر 2 مختلف آرٹیکل بھی لکھے تھے، قانونی طریقے سے پیسے باہر بھیجنے کا قانون بھی نواز شریف کا تحفہ ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہر سیمینار میں کہہ چکا ہوں پاکستان کا بزنس ماڈل کوریا کا ہوگا، دبئی کا نہیں، ہم نے ایمنسٹی نہیں دی تھی بلکہ ایسٹ ڈیکلیئریشن رکھا تھا، ہم چاہتے ہیں ایسٹ ڈیکلیئریشن ہو اور پاکستانیوں کی جائیدادیں ضبط نہ ہوں، برطانیہ میں اثاثوں کا نیا قانون آ چکا ہے جس پر کارروائیاں ہو رہی ہیں، پاکستانیوں کے اب بھی سو سے 150 بلین ڈالر بیرون ملک موجود ہیں، جب 2016 میں میں نے کتاب لکھی تھی تو کہا تھا کہ 120 بلین ڈالر بیرون ملک پڑے ہیں۔
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پلانٹ مشینری کی درآمد پر 40 سے 50 بلین ڈالر کمیشن باہر لیا جاتا ہے، پلانٹ مشینری کی درآمد میں بڑے پیمانے پر رقوم بیرون ملک جاتی ہیں، پاکستان میں آپ کچھ بھی کر لیں ایک ہزار ارب کا سرکولر ڈیٹ آئے گا، یہ سرکولر ڈیٹ نہیں بلکہ ایک ہزار ارب کی سبسڈی ہوگی، آئندہ 5 سال تک کوئی بھی اس سرکولر ڈیٹ کو ختم نہیں کر سکے گا، کیا بجلی کی سبسڈی ہزار بلین کی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا عمران خان معاشی معاملات کو عوام کے سامنے کھول کر رکھ دیں، ان کو مشورہ ہے معاشی معاملات سے عوام کو آگاہ کریں، جن لوگوں سے ٹیکس لینا تھا ان لوگوں نے مجھے چلنے نہیں دیا، وزیر اعظم، بیورو کریسی اور اداروں نے بھرپور سپورٹ کیا، لیکن بینکوں سے مجھے معلومات نہیں ملیں جس کی وجہ سے میں ناکام ہوا۔
شبر زیدی نے اپنی ناکامیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سی این آئی سی سسٹم کی کوشش کی لیکن ناکامی ہوئی، مختلف ریفارمز کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا، شناختی کارڈ کو این ٹی این نمبر بنانے کی کوشش میں ناکامی ہوئی، مجھے بڑا موقع دیاگیا لیکن کامیاب نہیں ہو سکا، عمران خان جیسا شریف اور سیدھا کم دیکھا، مجھے شرمندگی تھی کہ اعتماد کیاگیا لیکن میں نتائج نہیں دے سکا۔
ایف بی آر کے سابق چیئرمین نے مزید کہا کہ اسمگل شدہ چیزیں بیچنے کو روکنے میں بھی ناکام رہا، لوگ سمجھتے ہیں اسمگل گڈز حرام نہیں اس لیے بیچتے ہیں، معاشرتی رویے کی وجہ سے ہم ٹیکس کلیکشن میں ناکام ہیں، شراب کی طرح اسمگل چیزوں کو بیچنا بھی حرام ہے، وزیر اعظم عمران خان ہمارے لیے نعمت ہیں اسے ضائع نہ کریں، وہ پاکستان میں معاملات درست کر سکتے ہیں۔