اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی کا کہنا ہے کہ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس کم کرنے کا حل بتا دیں بجٹ سے پہلے مسئلہ حل کردوں گا۔ چند خام مال پر تو ریلیف دیا جا سکتا ہے سب پر ٹیکس چھوٹ نہیں۔
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہماری انڈسٹری کو فراڈ کے لیے استعمال کیا گیا، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے علاوہ بھی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔ غلطیاں ہمارے لوگوں کی بھی ہیں۔ اسمگل اشیا بیچنا بھی شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے طویل عرصے کے لیے اصلاحات کرنی ہیں، اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم میں کوئی ابہام نہیں۔ بہتر تجویز دیں گے تو عمل کروں گا۔ صنعت چلانے کے لیے ضروری نہیں کہ درآمد کریں، کیا اسمگل چیزوں کو فروخت کرنا چوری نہیں ہے؟
شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کتنی دکانیں اور کمپنیاں ہیں ڈیٹا جلد سامنے لاؤں گا، پنجاب میں 7 لاکھ انڈسٹریل یونٹ ہیں۔ سندھ میں کتنے انڈسٹریل یونٹ ہیں ابھی نہیں معلوم، پاکستان میں انکم ٹیکس گوشوارے 19 لاکھ افراد ہی جمع کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اپنی تعیناتی کے بعد شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کو ہراساں کرنے کا کلچر ختم کیا جائے گا، اختیارات کو نچلے افسران تک منتقل کریں گے۔ کسی بھی فرد، کمپنی یا ادارے کا اکاؤنٹ منجمد کرنے سے پہلے چیئرمین کے نوٹس میں لانا لازمی قرار دیا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی قسم کا بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے سے کم از کم 24 گھنٹے قبل معاملہ ان کے نوٹس میں لایا جائے گا۔