اشتہار

کیا شفیق کے ڈراپ کیچ کے بعد پاکستان آسٹریلیا کو میلبرن ٹیسٹ ہراپائے گا؟

اشتہار

حیرت انگیز

’’یہ نہ تھی ہماری قسمت کے وصال یار ہوتا!‘‘ پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر عبداللہ شفیق کی قسمت میں بھی شاید کیچ پکڑنا نہیں لکھا۔ انھوں نے دونوں ٹیسٹ میں اتنے اہم مواقعوں پر کیچز گرائے ہی کہ صرف کیچ ہیں نہیں گرے بلکہ میچ بھی ہاتھ سے نکال گیا۔

سب سے پہلے تو عبداللہ نے پرتھ ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں اوپنر ڈیوڈ وارنر کا آسان کیچ چھوڑا۔ اس کیچ کا چھوڑنا تھا کہ پھر وارنر کسی کی پکڑ میں نیہں آئے اور 164 رنز کی اننگز جڑ دی۔ آسٹریلیا نے بھی ان کی اننگز کی بدولت پہلی اننگز میں رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا اور 487 کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجا دیا۔

پھر وہی ہوا کہ اس ایک کیچ کا خمیازہ گرین شرٹس کو یوں بھگتنا پڑا کہ پوری ٹیم بڑے اسکور کے دباؤ میں 271 پر ڈھیر ہوئی۔ بعدازاں جب دوسری اننگز میں آسٹریلیا کی جانب سے فتح کے لیے 450 کا ہدف ملا تو اتنے ہاتھ پاؤں پھولے کہ پوری پاکستانی تیم محض 89 رنز پڑ آل آؤٹ ہو کر 360 رنز کی بڑی شکست سے دوچار ہوئی۔

- Advertisement -

پھر دوسرا ٹیسٹ میچ شروع ہوا تو عبداللہ شفیق نے تاریخ کو دہرانے کی ٹھانی۔ اس بار بھی وانر ہی بیٹر تھے اور عبداللہ ہی فیلڈر تھے۔ تاہم اس بار وارنر خود ہی شرمندہ ہوکر آغا سلمان کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ انھوں نے گوار نہیں کیا کہ ہر بار عبداللہ شفیق کی عنایت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔

اگر کرکٹ بُکس کی مانی جائے تو عبداللہ نے پاکستان کے لیے میچ وہاں ڈراپ کیا جب انھوں نے مچل مارش کا آسان کیچ سلپ میں ڈراپ کردیا۔ اس وقت مارش صرف 20 رنز پر تھے اور اگر یہ کیچ ہوجاتا تو آسٹریلیا 46 رنز کے مجموعی اسکور پر 5 وکٹیں گنوا چکا ہوتا۔

مارک وان نے بھی کمنٹری کے دوران ازاراہِ تفنن کہا کہ عبداللہ شفیق سلپ میں ایسے کیچ پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں جیسے ان کے ہاتھ مگرمچھ کے جبڑے ہوں اور وہ انھیں بند کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ساتھ موجود سابق پاکستانی کپتان وقار یونس بھی اس موقع پر چپ نہ رہ سکے، ان کا کہنا تھا شاید یہ وہ لمحہ ہے جب پاکستان نے میچ مس کردیا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ یہ کیچ اس ٹیسٹ میچ میں ہار اور جیت کا فرق ثابت ہو۔

بات تو شاید دونوں سابق کھلاڑیوں کی ہی صحیح تھی۔ تاہم اس وقت اسکور بورڈ پر کینگروز نے جو 241 رنز کی لیڈ لے رکھی ہے شاید یہ لیڈ اتنی نہ ہوتی بلکہ پاکستان کو میلبرن ٹیسٹ میچ جیتنے کے لیے 200 رنز کے آس پاس کا قابل تعاقب ہدف ملتا۔ مگر کیا کہیں کہ ڈراپ کیچ کے بعد مارش نے 96 رنز جڑدیے اور آسٹریلیا نے تیسرے دن کھیل ختم ہونے تک 6 وکٹوں کے نقصان پر 186 رنز بنا لیے ہیں۔

عبداللہ شفیق اس سیریز میں تین اہم کیچز چھوڑ چکے ہیں جن میں سے دو اوپنر ڈیوڈ وارنر کے کیچز تھے اور ایک مچل مارش کا اہم ترین کیچ تھا۔ کیچ گرانا کھیل کا حصہ ضرور ہے مگر اپنی غلطیوں سے سیکھنا بھی اسی کھیل کا حصہ ہے اور پاکستانی فیلڈرز اب تک ان غلطیوں سے نہیں سیکھ پائے۔

’کیچز ون میچز‘ کا مقولہ گوروں نے یوں ہی نہیں کشید کرلیا۔ آپ بیٹنگ بولنگ اچھی نہ بھی کریں مگر کیچز پکڑتے رہیں تو میچز بھی ہاتھ میں رہتے ہیں۔ اگر پہلے ٹیسٹ میں وارنر 10، 15 رنز پر آؤٹ ہوجاتے تو شاید پاکستان ٹیم اتنی میچ نہ ہارتی یا اتنی بری طرح نہ ہارتی۔

اب کل پھر میلبرن ٹیسٹ کے چھوتھے دن کا سورج طلو ہوگا اور آسٹریلیا 241 رنز کی لیڈ سے اپنی اننگز کا تعاقب کرے گا۔ اگر پاکستان کے لیے ہدف کا ہندسہ 300 رنز سے عبور کرجاتا ہے تو پھر قومی ٹیم کے لیے میچ جیتنا دیوانے کا خواب ہوگا۔

ہاں اگر کل پیسرز نے وہی لائن و لینتھ رکھی اور مزید 30، 40 رنز پر آسٹریلیا کی بساط لپیٹ دی تو امید کا دیا روشن ہوجائیگا کہ شاید پاکستان دوسرا ٹیسٹ میچ جیت کر سیریز میں واپس آجائے لیکن اس کے آثار کم ہی نظر آتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں