اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق فیصلہ7ستمبر کو ہوگا، تجویز ہے کہ کلاسز کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماریہ میمن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ پہلے آٹھویں سے بارہویں تک کی کلاس کے بچوں کو بلایا جائے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اگلے ماہ سات ستمبر کو اجلاس میں تعلیمی ادارے کھولنے یا نہ کھولنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا،
جس میں تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم شریک ہوں گے،
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بتایا کہ تجویز ہے کہ کلاسوں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے، پہلے دن ایک کلاس میں ایک بیچ آئے دوسرے دن دوسرا بیچ آئے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی ہورہی ہے کہ ایسانصاب ہو جو پورے ملک میں لاگو ہو، ایک سے پانچویں جماعت کا نصاب بن چکاہے، ایک سے پانچویں جماعت کے نصاب پر تمام صوبے متفق ہیں۔
پہلی سے پانچویں جماعت کا نیا نصاب آئندہ سال اپریل سے نافذ ہو جائے گا، نیا تعلیمی نصاب سرکاری، نجی اور مدرسوں میں بھی لاگو ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اسکولوں کی20فیصد فیس معاف کی گئی ہے، اس کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کیخلاف سخت ایکشن ہوگا۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے بعد بھی دیکھیں گے کورونا کی کیاصورتحال ہے، بچوں کی پڑھائی کابہت نقصان ہوچکا ہے لیکن بچوں کی صحت پہلی ترجیح ہے،البتہ جامعات کو جلد کھول دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جب اسکول کھلیں گے تو جن اساتذہ کی نوکریاں ختم ہوئی ہیں وہ بحال ہوجائیں گے، ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے باعث امتحانات نہیں لے سکے جس بنیاد پر طلباء و طالبات کو پروموٹ کیا گیا۔
شفقت محمود نے بتایا کہ میڈیکل کالجز کے امتحانات کا فیصلہ وفاق یا صوبے نے نہیں کرنا،یہ فیصلہ میڈیکل کالجز بورڈ نے خود کرنا ہے۔