واشنگٹن: وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اورمودی کی ملاقات کےامکانات دکھائی نہیں دیتے البتہ سیاست میں کچھ حرف آخرنہیں ہوتا۔
امریکا میں اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کادورہ اچھارہا،سعودی حکام سے مشرق وسطیٰ، تیل تنصیبات پر حملے سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا اور ہم نے اُن کے تاثرات سمجھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سےتعلقات میں پرانی گرمجوشی اوراعتمادبحال ہوچکاہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جیسے آج ہیں آج سے کچھ عرصے پہلے تک ایسا نہ تھا، حکومت نےسعودی عرب کیساتھ بہترین تعلقات قائم کیےہیں، وزیراعظم عمران خان نےمقبوضہ کشمیرسےمتعلق پاکستان کامؤقف بھی عرب حکام کے سامنے رکھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نےسعودی حکومت کومودی سوچ سےآگاہ کیا اور بتایا کہ بھارتی وزیراعظم کی سوچ دراصل آر ایس ایس کا نظریہ ہے، گاندھی اورنہروکےسیکولربھارت کو مودی اور آرایس ایس دفن کرچکےہیں، اس لیے آج ساری دنیاکہہ رہی ہےآج کابھارت ماضی کےبھارت سےمختلف ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’’سعودی حکومت نےوزیراعظم عمران خان کو امریکا روانگی کے لیے خصوصی طیارہ فراہم کیا اور کہا کہ آپ ہمارے مہمان ہیں، صرف ایک اس بات سے بھی تعلقات کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اقوام متحدہ کےاجلاس میں شرکت کے لیے عمران خان امریکا آئے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہمقبوضہ کشمیرمیں صورتحال تیزی سےبگڑی اوربگڑتی جارہی ہے، 48 روز ہوگئےکرفیوجاری ہے،لوگوں کےبنیادی حقوق سلب ہیں، دنیامقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرتشویش کااظہارکرچکی اور مغربی میڈیا مسلسل آواز اٹھا رہا ہے، سیکیورٹی کونسل میں54سالوں کےبعدمسئلہ کشمیرزیربحث آیا، ہیومن رائٹس اجلاس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کواٹھایا گیا اور حکام نے بھارتی اقدامات پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’’امریکی صدرنےثالثی کی پیشکش کی تھی ان کےشکرگزارہیں، پاکستان کوامریکی صدرکی ثالثی کی پیشکش پرکوئی اعتراض نہیں تھا مگر بھارت کو اعتراض تھا اس لیے ٹرمپ کی خواہش پوری نہ ہوسکی۔ خطےکےاستحکام اورانسانی حقوق کاپامال بھارت ہے، جمہوریت کانام لیوامقبوضہ کشمیرمیں آمریت کامظاہرہ کررہاہے، یہ سب دنیا خود دیکھ رہی ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’’امریکا دورے یا اقوام متحدہ کے اجلاس میں عمران خان اور مودی کی ملاقات کا کوئی امکان نہیں البتہ سیاست میں کوئی بھی بات حتمی نہیں ہوتی‘‘۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ یواین جنرل اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان اورمودی کی ملاقات کاامکان ہے، اقوام متحدہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو ملوانے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے۔