اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی توسیع معاملہ ہمارا اندرونی مسئلہ تھا لیکن اُس کے شادیانے ہندوستان میں بج رہے تھے، سیکیورٹی اداروں نے کبھی ہم پر اپنی رائے مسلط نہیں کی۔
یہ بات انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہی، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطے کی صورتحال کو دیکھا جائے تو فوج کے سربراہ کا معاملہ عدالت میں ہونا بہتر نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 243 چیف ایگزیکٹو کو آرمی چیف کی توسیع کا اختیار دیتا ہے، آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہورہی کیونکہ آئین میں کچھ بھی مبہم نہیں، دو تہائی اکثریت کی ضرورت نہیں ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ عدالت کی جانب سے توسیع کا فیصلہ بر وقت آنا مناسب اقدام ہے کیونکہ پاکستان کو بے یقینی کی صورتحال میں رکھنا اِس کے مفاد میں نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کا حکومت احترام کرتی ہے، اِس فیصلے پر کابینہ میں تبادلہ خیال کیا جائے گا، ہمارے اتحادیوں میں کوئی مسئلہ دکھائی نہیں دیتا، وہ کل بھی ہمارے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہر صورت اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی ہے، جمہوریت کے تسلسل اور ملک کے سیاسی استحکام میں اپوزیشن کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔