اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پارٹی کی کور کمیٹی میں اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک میڈیا گروپ نے اس سے متعلق ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لیگل ٹیم اور کور کمیٹی مشکل حالات سے نبرد آزما ہو رہے ہیں، ایسی من گھڑت خبریں ڈس انفارمیشن کا منصوبہ ہے اور ایک میڈیا گروپ کی جانب سے نشر خبر میں کوئی حقیقت نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے اپنے ٹوئٹ میں وضاحت کر دی اور خبر کی تردید کی، تاثر دیا گیا کہ پی ٹی آئی میں قیادت کی کشمکش ہے، پارٹی میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی متبادل نہیں اور وہ جلد ہی جیل سے باہر آ جائیں گے۔
انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ شفاف انتخابات ہوں گے، کیا اس ماحول میں شفاف الیکشن کا انعقاد مکن ہے؟ انتخابات کب اور کیسے ہونے ہیں آئین میں 90 دن کی ڈیڈ لائن ہے، اگر یہ ڈیڈ لائن کو عبور کریں گے تو غیر آئینی ہوگا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ انتخابات میں تاخیری حربے دکھائی دے رہے ہیں، انتخابات میں تاخیر کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، لیگل ٹیم نے درخواست پر کام شروع کر دیا ہے۔
پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار اور اہل خانہ سے جو سلوک برتا گیا اس کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں، رات 2 بجے بچوں کو سڑک پر کھڑے کیا گیا، عثمان ڈار کے کارکنوں کو بند کیا گیا اور فیکٹریوں کو سیل کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی فیکٹری سے ڈھائی ہزار خاندان کو گھر چل رہا تھا، محسن لغاری کے بیٹے کو اٹھا لیا گیا اور اس پر تشدد کیا گیا، محسن لغاری کے بیٹے کو نہ چاہتے ہوئے بھی ویڈیو میسج ریکارڈ کروانا پڑا۔
”یہ سب کیوں ہو رہا ہے اور اس کا نوٹس کون لے گا؟ چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست ہے کہ واقعات کا نوٹس لیں۔“