اسلام آباد : کشمیری رہنما سید علی گیلانی کے ٹوئٹ پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پوری دنیا کو حریت رہنما کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے، اس سلسلے میں پاکستان او آئی سی کے سیکرٹری خارجہ سے رابطہ کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق حریت رہنما سید علی گیلانی کے ٹوئٹ پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایکشن لے لیا ہے، وزیر خارجہ نے فوری طور پر او آئی سی کے سیکرٹری خارجہ سے رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری او آئی سی کو حریت رہنما کے تحفظات سے آگاہ کروں گا۔ حریت رہنما کی جانب سے ایس او ایس غیر معمولی پیغام ہے، پاکستان حریت رہنما سید علی گیلانی کے اس بیان کو سنجیدگی سے عالمی فورم پر اٹھائے گا۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیرکی حریت قیادت کے ساتھ ہمیشہ سے ہمدردی رہی ہے، حریت رہنما ایس او ایس کی کال دے رہے ہیں تو وہ سچے ہیں۔
حریت رہنما اپنی آنکھوں کے سامنے بھارتی فوج کو خون کی ہولی کھیلتے دیکھ رہے ہیں، حریت رہنما دیکھ رہے ہیں کہ مزید بھارتی فوجی کس لیے بھیجے گئے ہیں، پوری دنیا کو حریت رہنما کی کال کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔
وزیرخارجہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں مزید کہا کہ کشمیر کے معاملے کو لے کر بھارتی رویے پر پاکستان کو تحفظات ہے، مقبوضہ کشمیرکی صورتحال روز بروز بگڑتی جارہی ہے، کشمیر سے متعلق پہلے ہم کہہ رہے تھے اب دنیا بھی اسے مان رہی ہے، بگڑتی صورتحال کے دوران آئین میں ترمیم کا شوشہ چھوڑا جارہا ہے۔
کشمیری عوام کسی بھی ڈیمو گریفک تبدیلی کو منظور نہیں کرینگے، ترمیم سے متعلق مقبوضہ کشمیر میں زبردست ردعمل سامنے آرہا ہے، اسی ردعمل سے بچنے کی بجائے مقبوضہ کشمیرمیں مزید بھارتی فوج بھیج دی گئی جس سے صورتحال بہتر نہیں ہوگی۔
سات لاکھ فوجیوں کے باوجود مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو،انٹرنیٹ معطل ہے، کشمیرمیں شہادتیں ہورہی ہیں، 28ہزارمزید فوجی بھیجنے سے دباؤ اور ظلم وبربریت میں اضافہ ہوگا، پاکستان پہلے دن سے بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی بات کررہا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ثالثی کی پیشکش کی تو اسے بھی نہیں مانا جارہا، بھارت ایک قدم بڑھائے تو ہم دوقدم امن کی طرف بڑھائیں گے، بھارت بزور بازو حریت رہنماؤں کا جذبہ دبانا چاہتا ہے جو ممکن نہیں، بھارت کو موجودہ صورتحال پر از سرِنو غور کرنا ہوگا۔
خدشہ ہے اس کے پیچھے کسی آپریشن کی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی، خدشہ ہے کہیں کوئی نیا اسٹیج ڈرامہ برپا کرنے کی کوشش نہ ہورہی ہو، کہیں پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کا نیا موقع تو نہیں تلاش کیا جارہا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی پوری توجہ مغربی سرحد پر ہے افغانستان میں قیام امن کے لیےکوششیں کر رہے ہیں، کیا بھارت امریکی صدر کے مقاصد کی راہ میں رکاوٹ بننا چاہ رہا ہے، پاکستان،بھارت میں27فروری جیسی کشیدہ صورتحال نہیں چاہتے۔
ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھا، سیکیورٹی کونسل کے ممبران کی توجہ بگڑتے معاملات کی طرف دلائی ہے، کشیدگی سے بچنے کے لئے اقوام متحدہ سے کردار ادا کرنے کو کہا ہے، کشمیرمیں لاشیں اٹھائی جارہی ہیں ننگے سر خواتین احتجاج کر رہی ہیں، اس مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات کی میز پر ہوگا۔