پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اعتماد کا فقدان ہے، حکومت اپنی تجاویز دے جائزہ لیں گے، عمران خان کی طرف سے ہم راستہ نکالنے کی کوشش کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نےکہا کہ پارٹی کا نقطہ نظر پیش کرچکا ہوں، ایک سیاسی پہلو ہے دوسرا قانونی، آئین 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کے حوالے سے واضح ہے، کسی کی خواہش کا نہیں آئین کا تابع ہوں، سپریم کورٹ نے انتخابات کے حوالےسے فیصلہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، عدالت نے بردباری اور تحمل کا مظاہرہ اور آئین کا تحفظ کیا، تلخی کے بجائے آگے بڑھنے کیلئے آئے ہیں، سیاسی قوتوں نے مل کر ملک کو دلدل سے نکالنا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آئینی اور جمہوری راستہ انتخابات ہی ہیں، طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں تو انتخابات ہونے چاہئیں، ن لیگی قیادت نے کہا الیکشن چاہتے ہیں تو اسمبلیاں تحلیل کردیں، ہمیں کہا گیا قومی اسمبلی تحلیل کردی جائے گی، اپنی حکومت چھوڑنا آسان نہیں تھا، حکومت ختم ہونے کے بعد جو ہوا سب کے سامنے ہے، ن لیگ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد فیصلے سے مکر گئی۔
پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین نے کہا کہ مذاکرات سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، مذاکرات آئین سے بالا نہیں ہو سکتے، عدالت نے زمینی حقائق کے مطابق 14 مئی کی تاریخ دی، مذاکرات تو کئی ماہ اور سال چل سکتے ہیں، حکومت کا یہ تاخیری حربہ تو نہیں ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ اعتماد کا فقدان ہے، حکومت اپنی تجاویز دے جائزہ لیں گے، عمران خان کی طرف سے کہتا ہوں راستہ نکالنے کی کوشش کرینگے، عدالت نے27 اپریل تک فنڈز فراہمی کا حکم دیا ہے، عدالتی حکم پر پہلے بھی فنڈز ریلیز نہیں کیے گئے۔
شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میںمزید کہا کہ پارلیمنٹ کی قرار داد آئین سے بالاتر نہیں ہو سکتی، مناسب تجاویزدی گئیں توراستہ نکالیں گے، ہم نہ انتشار چاہتے ہیں نہ ہی آئین کا انکار۔