اسلام آباد: وفاقی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کسی سرکاری افسر کو تحفظ نہیں دیا جائے گا، جے آئی ٹی کے مطابق سمجھتے ہیں خلیل کی فیملی کو قتل کیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ ماضی میں حکومتیں چیزیں دبانے کی کوشش کرتی تھیں، ہماری حکومت نے ایسا نہیں کیا، کسی سرکاری افسر کو تحفظ دینے کا مقصد تھا نہ ہوگا۔
[bs-quote quote=”پردہ پوشی نہیں چاہتے، میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دینے کو بھی تیار ہیں، حقائق سامنے آئیں گے تو پتا چلے گا کون ذمہ دار ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”شاہ محمود قریشی” author_job=”وزیرِ خارجہ”][/bs-quote]
شاہ محمود نے کہا کہ وزیرِ اعظم نے کہا جو قصور وار ہے اسے کٹہرے میں کھڑا کر کے سزا دی جائے گی، حکومت کا کسی قصور وار کو تحفظ دینے کا ارادہ تھا نہ ہے۔
وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ساہیوال واقعے کے حقائق ایوان میں رکھیں گے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی، جے آئی ٹی نے صرف ذیشان سے متعلق مزید تحقیقات کے لیے وقت مانگا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پردہ پوشی نہیں چاہتے، میڈیا کو ان کیمرا بریفنگ دینے کو بھی تیار ہیں، حقائق سامنے آئیں گے تو پتا چلے گا کون ذمہ دار ہے، اور ان کے خلاف کیا کارروائی ہونی چاہیے۔
انھوں نے کہا کہ ساہیوال واقعے کا مقدمہ انسدادِ دہشت گردی کورٹ میں چلایا جائے گا، ایف آئی آر اور انویسٹی گیشن کے نتیجے میں افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، حکومت نے اختیارات سے تجاوز کرنے والےافسران کو تحفظ نہیں دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سانحہ ساہیوال: شہباز شریف کا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ
شاہ محمود نے کہا کہ ساہیوال واقعے پر 2 دن سے ایوان میں بحث ہو رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ پنجاب منتخب نمائندے ہیں، ان کے بارے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے الفاظ مناسب نہیں، منتخب نمائندگان کی تضحیک کریں گے تو جمہوری روایات کی خدمت نہیں ہوگی۔
انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ خلیل کی فیملی بے گناہ تھی، والد، والدہ اور 13 سال کی بچی بے گناہ اور معصوم شہری تھے۔
دریں اثنا وزیرِ خارجہ کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے شور شرابا کرتے ہوئے ایوان سر پر اٹھایا، اور اسمبلی ہال مچھلی بازار کی صورت پیش کرتا رہا۔