2001 میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ کی وہ مقبول فلم جس کی وجہ سے ممبئی میں شادیاں ملتوی ہوگئیں تھی اور اس کے مجرم سنجے لیلا بھنسالی تھے۔
کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ ایک فلم پروڈکشن اس قدر بڑے پیمانے پر ہے کہ اس نے ممبئی کی ویڈنگ انڈسٹری کو کئی دن کے لیے تباہ کر دیا، یہ ناقابل یقین لگتا ہے، لیکن ایسا بالکل حقیقت میں ہوا اس سب کے ‘مجرم’ فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دو دہائیوں سے پہلے سنجے لیلا بھنسالی کی فلم دیوداس کی وجہ سے نادانستہ طور پر ممبئی میں سینکڑوں شادیوں کو ملتوی کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دیوداس، ادیب سرت چندر کے ناول ‘دیوداس’ کی کہانی پر تشکیل دی گئی تھی، جس میں شاہ رخ خان نے ایشوریا رائے اور مادھوری ڈکشٹ کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا تھا اور یہ فلم بڑے پیمانے پر پروڈکشن کی وجہ سے بھی جانا جاتا تھا۔
فلم کے سینماٹوگرافر بنود پردھان نے حال ہی میں فرائیڈے ٹاکیز سے بات کی اور اس بڑے پیمانے کی پروڈکشن اور فلم پر کام کرنے کے اپنے تجربے کے بارے میں انکشافات کیے۔
سینماٹوگرافر بنود پردھان نے بتایا کہ ممبئی میں بنایا گیا چندر مکھی (مادھوری) کے کوٹھے کے سیٹ کا رقبہ تقریباً 1 کلومیٹر طویل تھا، میں اور میرے اسسٹنٹس کا وفد یہ دیکھنے کے لیے گیا کہ سیٹ کیسے بنایا جا رہا ہے، اور ہم دیکھ کر حیران رہ گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ اسے کیسے روشن کیا جائے، میں نے جھیل کے کنارے سے سیٹ کا ایک چکر لگایا اور اپنے اسسٹنٹ سے کہا کہ آخر میں 100 واٹ کا بلب لگا دے، اس طرح ہم نے سیٹ کو روشن کرنا شروع کیا، اور میں نے اس سیٹ کے لیے ممبئی میں دستیاب تمام جنریٹر استعمال کیے تھے۔
بنود پردھان نے مزید کہا کہ جنریٹروں پر ان کی ‘اجارہ داری’ کی وجہ سے ممبئی میں بہت سی شادیاں ملتوی ہو گئیں، دیوداس کا سیٹ اتنا برا تھا کہ کہ ہمیں بے شمار جنریٹر استعمال کرنے پڑے، لوگ کہنے لگے کہ بنود جی کی وجہ سے اتنی شادیاں منسوخ ہوگئیں کیونکہ شادیوں میں استعمال کرنے کے لیے جنریٹر دستیاب ہی نہیں تھے۔
واضح رہے کہ دیوداس 50 کروڑ بھارتی روپے کے بجٹ پر بنائی گئی تھی اور یہ فلم اس وقت کی سب سے مہنگی ہندوستانی فلم تھی۔
2002 میں کانز فلم فیسٹیول میں پریمیئر کے بعد اسے جولائی 2002 میں دنیا بھر میں ریلیز کیا گیا، یہ فلم بلاک بسٹر ثابت ہوئی، جس نے دنیا بھر میں 168کروڑ روپے کمائے۔