لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ان کی بیرون ملک جانے کی درخواست کو منظور کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدر مسلم لیگ (ن) کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا ہے اور طبی بنیادوں پر شہباز شریف کو دو ماہ کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا کہ شہباز شریف کو باہر جانے کی مشروط اجازت آٹھ مئی سے پانچ جولائی تک ہوگی۔
اس سے قبل شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر سماعت آج لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی تھی، ڈپٹی اٹارنی جنرل اور شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز سمیت متعلقہ افراد عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اور شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے شہباز شریف کو طلب کیا تھا، جس پر اپوزیشن لیڈر لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، عدالت نے صدر مسلم لیگ (ن) سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ آپ کے علاج میں کتنا وقت لگے گا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ مجھے جب ڈاکٹر واپسی کی اجازت دینگے فوری واپس آ جاؤں گا ساتھ ہی شہباز شریف نے تین جولائی کی واپسی کا ٹکٹ لاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا۔
شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ میں پہلے بھی دو بار بیرون ملک جا کر خود واپس آیا، کیا میں دہشتگرد ہوں کہ میرا نام بلیک لسٹ میں ڈال دیا؟ میں تین بار وزیراعلیٰ پنجاب رہا اب قائدحزب اختلاف ہوں، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ تو آپکے ریکارڈ سے ثابت ہے کہ واپس آئیں گے۔
شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ میں کینسر کا مریض رہا ہوں، مرض کے باعث مجھے سال میں دو مرتبہ چیک اپ کرانا پڑتا ہے،مجھے جلاوطنی کے دوران یہ مرض لاحق ہوا،امریکی ڈاکٹرز نے کہا کہ لندن میں علاج کرایا جائے۔
اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے اپنے بیان میں کہا کہ میں گزشتہ پندرہ سال سے علاج کرا رہا ہوں، جیل میں عدالت کے حکم پر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا، میڈیکل رپورٹ میں نئے مسائل تشخیص ہوئے ہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل اور شبہاز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل
آج ہونے والی سماعت کے آغاز پر ڈپٹی اٹارنی جنرل اور شبہاز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے، امجد پرویز نے عدالت کو آگاہ کیا کہ شہباز شریف پہلے بھی ملک سے باہر علاج اور رشتےداروں سے ملنےجاتے رہےہیں، میرے موکل کی عدم موجودگی میں کیسز کبھی بھی متاثر نہیں ہوئے، موجودہ صورت حال میں برطانیہ بھی براہ راست نہیں جایا جاسکتا، پہلے قطر جا کر دس دن کیلئےقرنطینہ ہونا پڑے گا۔
شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پیر کو گیارہ بجے برطانیہ میں ڈاکٹر سے وقت لے رکھا ہے، اجازت مل گئی تو کل کی ٹکٹ بک ہے،جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ یہ ریٹرن ٹکٹ نہیں ہے جواب میں امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ برطانیہ نےبراہ راست آنے جانے پر پابندی لگا رکھی ہے ،ریٹرن ٹکٹ نہیں ہے۔
دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں ہے یا نہیں؟، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ آج جمعہ ہے زیادہ عملہ چھٹی پرہے،حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، اتنی جلدی معلومات نہیں مل سکیں کہ نام لسٹ میں ہےیا نہیں عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا واضح طور پرنہیں کہہ سکتے کہ ان کا نام بلیک لسٹ میں ہے یا نہیں؟