تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

شہباز شریف فیملی منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے نے بڑا الزام عائد کردیا

ایف آئی اے کاشہباز ،حمزہ شہباز سمیت ملزمان کے خلاف 16ارب کی منی لانڈرنگ کا چالان تیار ہے

لاہور: شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات سے متعلق نئی رپورٹ اے آر وائی نیوز کو موصول ہوگئی ہے۔

ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائنڈ مرکزی ملزمان ہیں، بے نامی بینک اکاونٹس سے شہباز اور حمزہ شہباز نے منی لانڈرنگ کی۔

رپورٹ میں ایف آئی اےنے بے نامی اکاونٹس سے منی لانڈرنگ نجی بینکوں کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ منی لانڈنگ کے لیے بےنامی اکاؤنٹس کا استعمال نہ روکنا بینکوں کی واضح ناکامی ہے، متعلقہ بینک اسٹیٹ بینک اور اینٹی منی لانڈرنگ ریگولیشنز پرعمل نہیں کرا سکے۔

ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں بے نامی اکاونٹس نہ پکڑنے پر اسٹیٹ بینک سے نجی بینکوں کے خلاف کاروائی کی درخواست بھی کی ہے، رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ منی لانڈرنگ تحقیقات میں بینکرز کا کوئی کردار نہیں پایا گیا اور نہ ہی بینکرز نےسہولت کاری،مدد یا اعانت کی۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ اور شہباز شریف کی عبوری ضمانت، تحریری فیصلہ جاری

ایف آئی اے نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ شہباز ،حمزہ شہباز سمیت ملزمان کے خلاف 16ارب کی منی لانڈرنگ کا چالان تیار ہے۔

واضح رہے کہ آج بینکنگ جرائم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق شہباز شریف اورحمزہ شہبازکی ضمانت میں21جنوری تک توسیع کی گئی ہے،فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز متعلقہ عدالت سے عبوری درخواست ضمانت کے لیے رجوع کریں۔

فیصلہ کے مطابق ایف آئی اے نے اس عدالت کا دائرہ اختیار نہ ہونے پر چالان واپس لینے کی استدعا کی گزشتہ روزعدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے دائرچالان واپس کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -