لاہور: اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ اور مشکوک ٹرانزیکشن انکوائری میں بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی جانب سے ایک نجی بینک کی مسلم ٹاؤن برانچ سے 5 مشکوک ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
نیب ذرایع کے مطابق 4 ٹرانزیکشنز میں سلمان شہباز کا نام بھی موجود ہے، شہباز شریف کی جانب سے یہ 4 مشکوک ٹرانزیکشنز یکم جنوری 2017 کو کی گئی تھیں، پانچویں مشکوک ٹرانزیکشن 28 اپریل 2017 میں کی گئی۔
ذرایع نے بتایا کہ شہباز شریف اور سلمان شہباز ان ٹرانزیکشنز کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکے تھے، شہباز شریف نے تمام ٹرانزیکشنز وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر ہوتے ہوئے کی تھیں۔
بتایا گیا کہ شہباز شریف کی مشکوک ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ اسٹیٹ بنک کے پاس بھی نہیں ہے، واضح رہے کہ اس سلسلے میں انکوائری یکم جنوری 2018 میں شروع کی گئی تھی۔
ذرائعِ آمدنی سے زائد اثاثے، شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت میں پیر تک توسیع کر دی ہے اور آئندہ سماعت پر شہباز شریف کے وکلا کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کی عبوری ضمانت کیس میں نیب کا جواب بھی سامنے آ گیا تھا، نیب کا مؤقف تھا کہ شہباز شریف کاروبار کی آمدن بتانے میں ناکام رہے ہیں، ذرائع آمدنی سے ان کے اثاثے زیادہ نکلے، انھوں نے منی لانڈرنگ کے پیسے سے ماڈل ٹاؤن ایچ بلاک میں گھر خریدا، نیز، شہباز شریف کے لندن میں 4 ذاتی فلیٹس ہیں، تفتیش میں اس حوالے سے شہباز شریف نے نیب میں کوئی جواب نہیں دیا تھا۔