ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے انسانیت کے لیے خدمات کے اعتراف میں شہید صحافی ارشد شریف کو انسانی حقوق ایوارڈ سے نواز دیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ہیومن رائٹس کی جانب سے کسی فرد کو یہ ایوارڈ دوسروں کی زندگیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے اعتراف میں دیا جاتا ہے جس کا مقصد فرد کو پہلے سے بہتر انسان بننے اور معاشرے کی خدمت کی ترغیب دینا بھی ہے۔
ہیومن رائٹس کونسل کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ارشد شریف کو یہ ایوارڈ دینے کی کئی وجوہات ہیں۔
ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے انتہائی مختصر عرصے میں قوم کے لیے مجموعی خدمات انجام دی ہیں۔
اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے گئے، جس میں بتایا گیا تھا کہ شہید ارشد شریف پر فائرنگ کس کس نے کی؟ فائرنگ کا اصل وقت کیا تھا؟
یہ پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس : قاتلوں کے بجائے اے آر وائی ملازمین کو ہراساں کرنے کی تیاری
کیا قتل کی منصوبہ بندی کینیا سے باہر کی گئی؟ فائرنگ کے بعد ارشد شریف کی موت جائے وقوعہ پر فوری واقع ہوئی یا وہ جب تک زندہ تھے۔ بی بی سی کے رپورٹر نے اپنی اہم رپورٹ میں قتل سے منصوب کرداروں کے بیانات میں متعدد تضادات سامنے رکھ دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: آئرلینڈ یونیورسٹی کا ارشد شریف شہید کی یاد میں ایوارڈ کا اعلان
بی بی سی کی ٹیم کینیا پہنچی، جائے وقوعہ کا دورہ کیا پولیس اسٹیشن سے تفصیلات لیں اور مقتول کی گاڑی کاجائزہ اور اہم شخصیات سے بات چیت کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کینیا پولیس کے اہلکاروں نے ارشد شریف کیس سے متعلق معلومات دینے کے لیے مبینہ طور پر بی بی سی کی ٹیم سے رشوت طلب کی۔
مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس میں مراد سعید دوسری بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش
ارشد شریف پر فائرنگ میں ملوث جی ایس یو کے عملے کو احکامات کس نے دئیے اور منصوبہ بندی کہاں ہوئی جی ایس یو کے سابق اہلکار جارج مساملی کے بیان نے معاملے کو نیا رخ دے دیا۔