اشتہار

2022 کا انسانی حقوق ایوارڈ شہید صحافی ارشد شریف کے نام

اشتہار

حیرت انگیز

ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان نے انسانیت کے لیے خدمات کے اعتراف میں شہید صحافی ارشد شریف کو انسانی حقوق ایوارڈ سے نواز دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ہیومن رائٹس کی جانب سے کسی فرد کو یہ ایوارڈ دوسروں کی زندگیوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کے اعتراف میں دیا جاتا ہے جس کا مقصد فرد کو پہلے سے بہتر انسان بننے اور معاشرے کی خدمت کی ترغیب دینا بھی ہے۔

ہیومن رائٹس کونسل کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ارشد شریف کو یہ ایوارڈ دینے کی کئی وجوہات ہیں۔

- Advertisement -

ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے انتہائی مختصر عرصے میں قوم کے لیے مجموعی خدمات انجام دی ہیں۔

 

اس سے قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ میں اہم انکشافات کیے گئے، جس میں بتایا گیا تھا کہ شہید ارشد شریف پر فائرنگ کس کس نے  کی؟ فائرنگ کا اصل وقت کیا تھا؟

یہ پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس : قاتلوں کے بجائے اے آر وائی ملازمین کو ہراساں کرنے کی تیاری

کیا قتل کی منصوبہ بندی کینیا سے باہر کی گئی؟ فائرنگ کے بعد ارشد شریف کی موت جائے وقوعہ پر فوری واقع ہوئی یا وہ جب تک زندہ تھے۔ بی بی سی کے رپورٹر نے اپنی اہم رپورٹ میں قتل سے منصوب کرداروں کے بیانات میں متعدد تضادات سامنے رکھ دیئے۔

یہ بھی پڑھیں: آئرلینڈ یونیورسٹی کا ارشد شریف شہید کی یاد میں ایوارڈ کا اعلان

بی بی سے سے گفتگو کرتے ہوئے شہید ارشد شریف کی والدہ اور اہلیہ نے ایک بار پھر انصاف کے لیے دہائیاں دیں ، ان کی والدہ نے کہا کہ ہمیں بولنے نہیں دیا گیا اب کم از کم انصاف تو کردیں۔اہلیہ سمعیہ ارشد نے کہا کہ ارشد شریف کو کافی عرصے سے دھمکیاں مل رہی تھیں تاہم ہم بہت محتاط بھی تھے لیکن اندازہ نہیں تھا کہ کوئی اس حد تک بھی جاسکتا ہے۔

بی بی سی کی ٹیم کینیا پہنچی، جائے وقوعہ کا دورہ کیا پولیس اسٹیشن سے تفصیلات لیں اور مقتول کی گاڑی کاجائزہ اور اہم شخصیات سے بات چیت کی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کینیا پولیس کے اہلکاروں نے ارشد شریف کیس سے متعلق معلومات دینے کے لیے مبینہ طور پر بی بی سی کی ٹیم سے رشوت طلب کی۔

مزید پڑھیں: ارشد شریف قتل کیس میں مراد سعید دوسری بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش

ارشد شریف پر فائرنگ میں ملوث جی ایس یو کے عملے کو احکامات کس نے دئیے اور منصوبہ بندی کہاں ہوئی جی ایس یو کے سابق اہلکار جارج مساملی کے بیان نے معاملے کو نیا رخ دے دیا۔

 

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں