جمعرات, اپریل 24, 2025
اشتہار

دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

اشتہار

حیرت انگیز

شہریت کا متنازع قانون اور بھارت میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے دنیا کی نظروں میں ہیں اور میڈیا پر مودی سرکار کے فیصلوں اور اقدامات سے متعلق مباحث جاری ہیں۔

مودی سرکار کے مظالم اور خاص طور پر مسلمانوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی کوشش کے خلاف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر سنجیدہ اور باشعور شہری سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں میں شریک ہے۔ ان مظاہروں‌ کے دوران جہاں‌ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بہت چرچا ہوا، وہیں شاہین باغ نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کی جس میں سیکڑوں خواتین دن رات دھرنا دیے ہوئے ہیں. ان کی اکثریت مسلمان ہے۔ شاہین باغ میں‌ مائیں اپنے شیرخوار بچوں کے ساتھ نظر آتی ہیں جب کہ بزرگ خواتین بھی گھنٹوں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

یہ چند سطور اسی شاہین باغ کے بارے میں ہیں

شاہین باغ بھارتی دارُالحکومت دہلی کے ایک ضلع میں واقع ہے جو جنوبی دہلی کے مضافات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے جمنا بہتا ہے۔

لوٹس ٹیمپل، اوکھلا ریلوے اسٹیشن اور نہرو پلیس شاہین باغ کے قرب و جوار میں موجود چند سیاحتی مقامات ہیں۔

یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وہ نزدیکی علاقہ ہے جہاں دسمبر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ریاستی اداروں نے کارروائی کی تھی۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد بھی یہاں کا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔

آمدورفت اور شہر بھر تک رسائی کے حوالے سے دیکھا جائے تو نوئیڈا، جیسولا، اوکھلا انڈسٹریل ایریا، فرید آباد اس کے قریبی اور اہم علاقے ہیں جب کہ ایک میٹرو ٹرین ریلوے اسٹیشن اس علاقے کو مرکزی دہلی میٹرو نیٹ ورک سے جوڑتا ہے۔

شاہین باغ کے دھرنے میں چوں کہ اکثریت مسلمان خواتین کی ہے تو بھارتی میڈیا نے اسے منی پاکستان کہنا شروع کر دیا ہے۔

اہم ترین

مزید خبریں