تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

دہلی کا وہ علاقہ جسے بھارتی میڈیا نے منی پاکستان مان لیا

شہریت کا متنازع قانون اور بھارت میں اس کے خلاف احتجاجی مظاہرے دنیا کی نظروں میں ہیں اور میڈیا پر مودی سرکار کے فیصلوں اور اقدامات سے متعلق مباحث جاری ہیں۔

مودی سرکار کے مظالم اور خاص طور پر مسلمانوں کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کی کوشش کے خلاف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہر سنجیدہ اور باشعور شہری سڑکوں پر احتجاجی مظاہروں میں شریک ہے۔ ان مظاہروں‌ کے دوران جہاں‌ دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بہت چرچا ہوا، وہیں شاہین باغ نے بھی دنیا کی توجہ حاصل کی جس میں سیکڑوں خواتین دن رات دھرنا دیے ہوئے ہیں. ان کی اکثریت مسلمان ہے۔ شاہین باغ میں‌ مائیں اپنے شیرخوار بچوں کے ساتھ نظر آتی ہیں جب کہ بزرگ خواتین بھی گھنٹوں بیٹھ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہی ہیں۔

یہ چند سطور اسی شاہین باغ کے بارے میں ہیں

شاہین باغ بھارتی دارُالحکومت دہلی کے ایک ضلع میں واقع ہے جو جنوبی دہلی کے مضافات میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس کے مشرق میں دریائے جمنا بہتا ہے۔

لوٹس ٹیمپل، اوکھلا ریلوے اسٹیشن اور نہرو پلیس شاہین باغ کے قرب و جوار میں موجود چند سیاحتی مقامات ہیں۔

یہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کا وہ نزدیکی علاقہ ہے جہاں دسمبر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران ریاستی اداروں نے کارروائی کی تھی۔ اس کے علاوہ جامعہ ہمدرد بھی یہاں کا ایک تعلیمی ادارہ ہے۔

آمدورفت اور شہر بھر تک رسائی کے حوالے سے دیکھا جائے تو نوئیڈا، جیسولا، اوکھلا انڈسٹریل ایریا، فرید آباد اس کے قریبی اور اہم علاقے ہیں جب کہ ایک میٹرو ٹرین ریلوے اسٹیشن اس علاقے کو مرکزی دہلی میٹرو نیٹ ورک سے جوڑتا ہے۔

شاہین باغ کے دھرنے میں چوں کہ اکثریت مسلمان خواتین کی ہے تو بھارتی میڈیا نے اسے منی پاکستان کہنا شروع کر دیا ہے۔

Comments

- Advertisement -