بھارتی ریاست اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں واقعے شاہی جامع مسجد کے متنازع سروے کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 3 مسلمان نوجوان جاں بحق ہوگئے۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق سنبھل کی ضلعی عدالت نے 19 نومبر کو ایک انتہا پسند ہندو کی درخواست پر شاہی مسجد کے سروے کا حکم جاری کیا تھا۔
دراصل درخواست گزار انتہا پسند ہندو نے اپنی عرضی میں دعویٰ کیا تھا کہ شاہی جامع مسجد حقیقت میں ہری ہر مندر ہے۔ عدالت نے سروے کا حکم دیتے ہوئے رپورٹ 26 نومبر کو پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔
آج جب متنازع سروے کیلیے حکام وہاں پہنچے تو حالات کشیدہ ہوگئے اور پولیس کی فائرنگ سے نعیم، بلال اور نوید جاں بحق ہوئے۔
مراد آباد کے ڈویژنل کمشنر کے مطابق کشیدگی کے دوران متعدد پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 15 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں اس سے قبل بھی اس طرح کے واقعات پیچ آ چکے ہیں جہاں انتہا پسند ہندوؤں نے متعدد بار مساجد میں مندر ہونے کے دعوے کیے۔
رواں سال اکتوبر میں کرناٹک کی عدالت نے مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندو مسجد کے اندر جے شری رام کا نعرہ لگا سکتے ہیں۔
گزشتہ سال ستمبر میں دو ملزمان کیرتن کمار اور سچن کمار کے خلاف مسجد میں جے شری رام کا نعرہ لگا کر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے اور انہیں برانگیختہ کرنے کے الزام کا مقدمہ چل رہا تھا۔
عدالت نے سماعت کرتے ہوئے مسجد میں ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگانے سے کسی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے اور ملزمان کے خلاف فوجداری کیس خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔