پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے دریائے سوات میں ڈوبنے والے افراد کے لیے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سوات میں ڈوبنے والے بے بسی کی تصویر بنے رہے۔
سابق کپتان شاہد آفریدی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر کئے گئے ٹویٹ میں کہا کہ معصوم لوگ آخری لمحے تک انتظار کرتے رہے کہ شاید کوئی بچالے گا،انہیں اندازہ نہ تھا جن کی یہ ذمہ داری ہے ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
دریائے سوات میں ڈوبنے والے معصوم لوگ آخری لمحے تک بے بسی کی تصویر بن کر یہ انتظار کرتے رہے کہ شاید کوئی انہیں بچا لے گا، مگر انہیں اندازہ نہ تھا کہ جن کی یہ ذمہ داری ہے، ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔ pic.twitter.com/bFHz7pIV2E
— Shahid Afridi (@SAfridiOfficial) June 27, 2025
واضح رہے کہ دریائے سوات کا سیلابی ریلہ 17 سیاحوں کو بہا لے گیا، جس سے 9 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ 4 کو بچا لیا گیا۔باقی افراد کی تلاش تاحال جاری ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا تھا کہ اچانک بے رحم موجوں نے انہیں گھیر لیا، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکا۔
ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب کا کہنا ہے کہ دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے کے 15 منٹ بعد امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی تھیں اور وہاں پھنسے لوگوں کو بچایا بھی گیا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں ڈپٹی کمشنر سوات شہزاد محبوب نے سوات میں فضا گٹ کے مقام پر 18 سیاحوں کو ڈوبنے کے افسوسناک حادثے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق مذکورہ خاندان ساڑھے 6 بجے ہوٹل میں داخل ہوا اور ساڑھے 9 بجے یہ لوگ ہوٹل کے عقب سے نکل کر دریائے سوات کی جانب گئے۔
سانحہ سوات میں جاں بحق 8 افراد کی نماز جنازہ اور تدفین کب کہاں ہوگی؟
انہوں نے بتایا کہ پونے دس بجے سیلابی پانی کا ریلا آیا اور 9 بج کر 49 منٹ پر ریسکیو کو کال کی گئی اور دس سے 15 منٹ کے اندر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں اور کچھ لوگوں کو بحفاظت باہر بھی نکالا۔
ڈپٹی کمشنر سوات نے بتایا کہ پہلے 4 سے 5 لوگوں کو ریسکیو کیا گیا تھا لیکن اچانک پانی کا تیز ریلا آنے کے باعث امدادی کارکنان کو کام کرنے میں دشواری اور مشکلات درپیش رہیں۔