اشتہار

کیا ہم اپنا دامن کانٹوں سے بچا سکیں گے؟

اشتہار

حیرت انگیز

شاہد احمد دہلوی دہلی سے ادبی پرچہ ساقی نکالا کرتے تھے۔ وہ صاحبِ اسلوب ادیب اور کئی کتابوں کے مصنّف تھے۔ تقسیمِ ہند کے بعد وہ ہجرت کرکے کراچی آگئے اور یہاں علمی و ادبی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ انھوں نے کراچی سے ساقی کا اجراء بھی کیا۔ اس کا پہلا شمارہ نکالا تو اداریہ لکھتے ہوئے اس وقت کے سیاسی حالات اور انتشار کو بھی ضبطِ تحریر میں لائے۔

بانی پاکستان اس وقت تک رحلت فرما چکے تھے اور ان کی لازوال قیادت اور اسلامیانِ ہند کے لیے ان کی سیاسی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے شاہد احمد دہلوی نے ایسی تلخ باتیں لکھیں جنھیں پڑھ کر لگتا ہے کہ اداریہ گویا آج کے حالات پر لکھا گیا ہے۔ ملاحظہ کیجیے۔

رنگِ خوں اشک میں گہرا نظر آتا ہے مجھے
آج دامن پہ کلیجا نظر آتا ہے مجھے​

- Advertisement -

آخر وہ وقت آہی گیا جسے کروڑوں مسلمانوں کی دعائیں بھی نہ روک سکیں اور قائدِ اعظم ہم سے رخصت ہوگئے۔ اناللہِ وانا الیہ راجعون۔ اب وہ وہاں ہیں جہاں ہماری آرزوئیں رہتی ہیں۔ قائدِ اعظم کی موت درحقیقت زندگی پر عظیم الشّان فتح ہے، بالکل اسی طرح جس طرح خوابوں کے دیوانے نے حقائق کے فرزانوں پر جیتے جی ایسی شاندار فتح پائی کہ اس کی مثال تاریخِ عالم میں نہیں ملتی۔ اُنہوں نے مسلمانوں کو زمین سے اٹھا کر آسمان پر بٹھا دیا۔ایک مردہ قوم کو زندہ کر دیا اور ان کے لیے ایک نیا ملک بنا دیا۔

ایسا نیا ملک جو نہ صرف دنیا بھر کے اسلامی ممالک میں سب سے بڑا ہے بلکہ ہر اعتبار سے اتنا توانا بھی ہے کہ اسلامیانِ عالم اسے اپنا ملجا و ماوا سمجھیں۔ قائدِ اعظم اپنی زندگی کا مقصد پورا کر کے ہم سے رخصت ہوئے۔ رونا اس کا ہے کہ وہ ہم سے ایسے وقت میں جدا ہوئے جب کہ ہمیں اُن کی سب سے زیادہ ضرورت تھی۔ مسلمانوں پر چاروں طرف سے یلغار ہورہی ہے اور ہمارا سالار ہم سے بچھڑگیا۔ کچھ تسکین صرف اس خیال سے ہوتی ہے کہ اُن کی بتائی ہوئی راہ ہماری نگاہوں کے سامنے ہے اور اُن کی ہدایات ہمارے دلوں میں محفوظ ہیں لیکن کیا ہمیں ان پر عمل کرنے کی توفیق بھی ہوگی؟ اُن کے جاتے ہی گلابی خوابوں نے خار زاروں کا روپ دھار لیا ہے۔ کیا ہم اپنا دامن ان کانٹوں سے بچا سکیں گے؟خود غرضی، نفس پروری، تن آسانی، ناانصافی، تعصب، بے ایمانی اور سب سے زیادہ خطرناک وہ مہلک عنصر جو ہمیں میں سے ہے اور ہمارے ہی خلاف کام کررہا ہے! کیا ہم اِن سب کا کام یابی کے ساتھ مقابلہ کرسکیں گے؟ یقیناً، بشرطے کہ ہم قائدِ اعظم کے ارشادات کی تعمیل کریں۔

قائدِ اعظم نے ایک مضحکہ خیز تصور کو ایک زندہ حقیقت بنا دیا۔ یہ ہمارا وہ بیش قیمت ورثہ ہے جسے ہم نے اپنی جان، اپنا مال ، اپنی عزت ، اپنی آبرو، اپنا سب کچھ دے کر حاصل کیا ہے۔ یہ بہارِ تازہ یونہی نہیں آگئی ہے۔ لاکھوں کروڑوں مسلمانوں کی جانیں اس کے لیے خزاں کی بھینٹ چڑھی ہیں۔ یہ شفق کے گلاب خود بخود نہیں کِھل گئے ہیں، اِن میں سُرخیٔ خونِ شہیداں بھی شامل ہے، اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنا سب کچھ لٹا دیا، آج اپنے ہی وطن میں غریب الوطن ہیں۔ در بدر اور خاک برسر ہیں۔ ہم چشموں میں ذلیل و خوار ہیں۔ اُن کے لیے سر چھپانے تک کو جگہ نہیں۔ اُن کے تن ننگے اور اُن کے پیٹ خالی ہیں۔ اور وہ نڈھال آنکھوں سے ایک ایک کا منہ تکتے ہیں۔ اور قہر بار نظروں سے اُن کی آنکھیں چار ہوتی ہیں۔ وہ ’’مہاجر‘‘ ہیں جو ’’انصار‘‘ کے رحم و کرم کے محتاج ہو گئے ہیں۔ کیا وہ صرف مہاجر ہیں؟ تو پھر مجاہد کون ہے؟ قائدِ اعظم کی زندگی کے آخری لمحے بھی انہی کی فکر میں گزرے۔ کیا عجب کہ انصار کا طرزِ تپاک اب بھی اس روح عظیم کی خلش کا باعث ہو؟ یہ ہوش میں آنے کا وقت ہے۔ اگر قائدِ اعظم کی موت بھی تمہیں نہیں چونکا سکتی تو اپنی موت کے خیر مقدم کے لیے خود بھی تیار ہو جاؤ۔ یوں زندگی نہیں ہوسکتی کہ تمہارے محل قہقہے لگاتے رہیں اور اور دوسروں کی جھونپڑیوں کو رونے کی بھی اجازت نہو۔ اتنی پستی اور اتنی بلندی قائم نہیں رہ سکتی۔ اور اگر قدرت کے اس ابتدائی قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو تاریخ کے اوراق میں اُن قوموں کے انجام دیکھو جو خدا کے بتائے ہوئے سیدھے راستے سے بھٹک گئیں۔ اور جناح کی اِس للکار کو نہ بھولو:

’’پاکستان جیسی نوزائیدہ ریاست کی ترقی، نہیں بلکہ اس کی بقا کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ وہاں کے شہریوں میں خواہ وہ کسی علاقے کے ہوں یگانگت اور یکجہتی ہونی چاہیے۔

پاکستان تو مسلمان قوم کے اتحاد کی تجسیم ہے اور اسے ایسا ہی رہنا چاہیے۔ آپ کو سچے مسلمانوں کی طرح اس اتحاد کا دل و جان سے تحفظ کرنا چاہیے۔ اگر ہم یہ سوچنا شروع کردیں کہ ہم اولاً پنجابی، سندھی، بنگالی وغیرہ ہیں اور ہم مسلمان، پاکستانی اتفاقی طور پر ہوگئے ہیں تو پھر پاکستان کا شیرازہ بکھرجانا لازمی ہے۔‘‘

(اداریہ از شاہد احمد دہلوی، رسالہ ساقی، کراچی شمارہ اوّل، اکتوبر 1948)

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں