جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

فضل الرحمان کا دبئی میٹنگ میں نہ بلانے کا شکوہ، شاہد خاقان عباسی کا ردعمل آگیا

اشتہار

حیرت انگیز

دبئی میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں ہونے والی اہم میٹنگ میں مدعو نہ کرنے پر مولانا فضل الرحمان نے شکوہ کیا جس پر اب شاہد خاقان عباسی کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما (ن) لیگی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دبئی میٹنگ میں مولانا فضل الرحمان نہیں تھے اس پر سوال اٹھے، یہ میٹنگ دو بڑی جماعتوں کے درمیان تھی اور ضروری نہیں کہ اس میں ہر شخص شامل ہو۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فضل الرحمان کا حق ہے کہ وہ اپنی تشویش سے آگاہ کریں کیونکہ وہ ہمارے اتحادی ہیں ان کو ضرور اعتماد میں لیا جائے گا۔

- Advertisement -

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت الیکشن کروانے یا نہ کروانے کی چوائس نہیں ہے، یہ بدقسمتی ہے کہ الیکشن کے انعقاد پر شک پیدا ہوئے، گزشتہ 4، 5 ماہ میں جو کچھ ہوا اس لیے الیکشن کے انعقاد پر شک پیدا ہوئے، عدالتوں نے ایک صوبے میں ایک رویہ رکھا جبکہ دوسرے صوبے میں دوسرا رویہ رکھا، سوال کرنا چاہیے کہ کیا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں؟

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اسمبلی میں بیٹھنا چاہیے تھا یہ ان کی ذمہ داری تھی، پی ٹی آئی کو عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہیے تھا، ماضی کی غلطیوں میں سب شامل ہیں لیکن اب آگے کا راستہ دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نگراں حکومت ایسی ہونی چاہیے کہ کوئی اعتراض نہ کرے، خورشید شاہ کے ساتھ میں نے دو منٹ میں کیئرٹیکر کا طے کیا تھا، آج بیٹھ کر ملک کے راستے کا تعین کریں اور سب چیزیں پہلے طے کریں، جو ملک کو فیصلے چاہیے اس کا بوجھ کوئی اکیلی جماعت نہیں اٹھا سکتی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئی ایم ایف سے اسٹینڈبائے اریجمنٹ کیا گیا، اس کا معاہدہ ڈکیٹ کرتا ہے کہ آگے الیکشن ہونا ہیں لیکن الیکشن مسائل کا حل نہیں بلکہ بیٹھ کر راہ نکالنی ہوگی، سیاسی و عسکری قیادت اور عدلیہ کو راستے کا تعین کرنا ہوگا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ کوئی ایسا نیوٹرل نہیں جو سب کو ساتھ بٹھا سکے، الیکشن آگے لے کر جانا بہت بڑی غلطی ہوگی اور قانون میں اس کی گنجائش بھی نہیں، الیکشن اس وقت ملک کی آئینی ضرورت ہے اور ہر صورت ہونے چاہیے۔

نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ سب سے سینئر سیاستدان ہیں وہ واپس آئیں گے، ان کی حکومت 20 ہزار درہم نہ لینے پر ہٹا دی گئی، میں ان کا وکیل نہیں لیکن یہ تو مانا جائے کہ غلط فیصلے ہوئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں