اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا کہ مقتول رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کا سیکیورٹی کے لیے آئی جی سندھ کو لکھا خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کے قتل کیس پر بحث ہوئی۔ اجلاس میں ایس ایس پی جامشورو پولیس کمیٹی پیش ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی نے دریافت کیا کہ آئی جی اور ڈی آئی جی کہاں ہیں؟ کیوں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ مقتول ایم پی اے شہناز انصاری نے سیکیورٹی مانگی تو کیوں نہیں دی گئی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ مقتولہ نے کبھی سیکیورٹی نہیں مانگی، ایم پی اے کو سیکیورٹی ڈی آئی جی لیول سے منظور ہوتی ہے۔ شہناز انصاری کا آئی جی کو خط ان کے قتل کے دوسرے دن موصول ہوا۔
ایس ایس پی کے مطابق ایم پی اے قتل کیس میں 4 مطلوب ملزمان اسلحہ سمیت گرفتار ہیں۔
اجلاس میں صحافی عزیز میمن کے قتل کا معاملہ بھی موضوع بحث بنا، ایس ایس پی نے بتایا کہ صحافی عزیر میمن قتل کیس میں فوٹو گرافر حراست میں ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں صحافی کے قتل کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ صحافی عزیر میمن کو کیمرہ مین گھر سے لے کر گیا، صحافیوں کے دباؤ پر قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی۔
کمیٹی چیئرمین نے کہا کہ صحافی عزیز میمن سیکیورٹی کے لیے اسلام آباد تک آئے جس پر ایس ایس پی نے کہا کہ سیکورٹی دینے پر پولیس کے پاس کوئی اختیار نہیں۔ صحافی کا بھائی درخواست گزار ہے اس نے کسی کا نام نہیں لیا۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ عزیز میمن کی تمام رپورٹس کمیٹی کو فراہم کی جائیں۔ پولیس کا عوام کے ساتھ رشتہ اچھا نہیں، عوام سے پولیس کے تعلقات اچھے ہوں تو یہ نوبت ہی نہ آئے، شریف آدمی تھانے جاتا ہے تو ایک ہاتھ جیب پر رکھ لیتا ہے۔