ڈھاکہ: بنگلادیشی کرکٹر شکیب الحسن کی مقدمے میں نامزدگی پر وکیل نے بنگلادیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کو لیگل نوٹس بھیجا ہے، جس میں شکیب الحسن کو ٹیم سے نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور آل راؤندر شکیب الحسن جو ان دنوں ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے لیے پاکستان میں موجود ہیں۔ ان پر بنگلہ دیش میں گزشتہ ماہ ہونے والے فسادات کے دوران ایک فیکٹری ملازم کے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
تاہم اب بنگلادیشی کرکٹر شکیب الحسن سے تحقیقات کیلئے وکیل نے بنگلادیش کرکٹ بورڈ کو لیگل نوٹس بھیج دیا جس میں قتل کے مقدمے میں نامزد شکیب کو واپس بنگلادیش بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔
نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ شکیب الحسن کو فوری طور پر ٹیم سے نکال کر واپس بنگلا دیش بلایا جائے، آئی سی سی رول کے مطابق مقدمے میں نامزدگی کے بعد وہ قومی ٹیم میں کھیلنے کے اہل نہیں۔
بنگلہ دیشی آل راؤنڈر شکیب الحسن کیخلاف قتل کا مقدمہ درج
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق گزشتہ ماہ فسادات میں ڈھاکا میں گارمنٹس فیکٹری کے ملازم کو قتل کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز مقتول کے والدنے اس کا الزام شکیب الحسن پر عائد کرتے ہوئے مقدمہ درج کرایا تھا۔
مقتول کے والد رفیق الاسلام کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے روبیل کے قتل کے ذمے دار شکیب الحسن ہیں۔ اس مقدمے میں شکیب الحسن کے علاوہ سابق وزیراعظم اور عوامی لیگ کی سربراہ شیخ حسینہ واجد اور اداکار فردوس احمد سمیت 154 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 5 اگست کو روبیل نے رنگ روڈ پر احتجاجی مارچ میں شرکت کی تھی، جس پر حکومت کے حکم پر سیکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی تھی اور روبیل زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔
واضح رہے کہ شکیب الحسن نے گزشتہ سال سابق وزیراعظم حسینہ واجد کی سیاسی جماعت عوامی لیگ کو جوائن کیا تھا اور رواں سال جنوری میں ہونے والے متنازع الیکشن میں وہ حکومتی جماعت کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔
حسینہ واجد حکومت کے خاتمے اور ملک سے فرار کے بعد بنگلہ دیشی صدر نے پارلیمنٹ کو بھی تحلیل کر دیا تھا جس کے بعد وہ رکن اسمبلی نہیں رہے جب کہ وہ اس وقت پنڈی کے میدان میں پاکستان کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔