تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

شکیلہ بانو بھوپالی کی کہانی جو ہندوستان کی قوالی کوئین مشہور ہوئیں

شکیلہ بانو بھوپالی کا سنِ پیدائش 1942ء تھا۔ انھوں‌ نے فلمی دنیا سے وابستگی کے بعد اور بالخصوص ہندوستان کی پہلی خاتون قوال کی حیثیت سے شہرت پائی۔ ان کی زندگی کا سفر 2002ء تک جاری رہا۔ 16 دسمبر کو شکیلہ بانو بھوپالی اس جہانِ فانی سے کوچ کر گئی تھیں۔

وہ شاعرہ بھی تھیں، اداکارہ بھی اور موسیقار بھی کہلائیں۔ انھوں نے فلمی موسیقی بھی ترتیب دی جب کہ فلموں کے لیے نغمات بھی تحریر کیے۔ ان کا تذکرہ اکثر ایسی عورت کے طور پر ہوا ہے جو دولت اور شہرت سمیٹنے کا گُر جانتی تھی اور اسی لیے فلمی دنیا میں راستہ بنانے میں کام یاب رہی۔ انھیں کئی فلموں میں قوالیاں فلمانے کی وجہ سے قوالی کوئین بھی لکھا جاتا ہے۔ اپنے فلمی مضامین اور تحقیق کے لیے مشہور رشید انجم نے ان کے بارے میں لکھا:

"شکیلہ بانو بھوپالی ہندوستان کی پہلی خاتون قوال ہونے کے علاوہ ایک تہذیب کی نمائندہ خاتون بھی تھیں۔ ان کی "ذاتی” محفلوں میں وہ مشاہیرِ علم و ادب دو زانو حاضر رہا کرتے تھے جو بقول کسے اردو زبان کے پاسبان اور معمار رہے۔ یہ وہ انوکھی اور سب سے جداگانہ خاتون قوال و شاعرہ تھیں جن کی ہر ادا، ہر غمزہ، ہر مہذب آرائش، گفتارِ دل چسپ، مہمان نوازی اور منفرد فنِ قوالی پر جس قدر لکھا گیا ہے وہ بڑے سے بڑے فن کار کا ورقِ زندگی نہیں بن سکا۔”

"شکیلہ بانو کے فنِ قوالی کا آغاز اس وقت ہوا جب 1956ء میں بی آر چوپڑہ اپنی فلم "نیا دور” کی شوٹنگ کرنے اپنے یونٹ کے ساتھ بھوپال آئے۔ اس یونٹ میں دلیپ کمار، وجنتی مالا، جانی واکر، اجیت اور جیون بھی شامل تھے۔ ایک خصوصی محفل میں شکیلہ بانو کی قوالی کا اہتمام ہوا اور دلیپ کمار ان کی قوالی سے اتنا متاثر ہوئے کہ انہوں نے شکیلہ بانو کو بمبئی آنے اور فلموں میں مقدر آزمانے کی دعوت دے دی۔”

"دلیپ کمار جیسے اعلٰی فن کار کی دعوت کو رد کرنا گویا کفرانِ نعمت کے مترادف تھا۔ قدرت نے کام یابی کے امکانات روشن کیے اور بمبئی نے اپنی دیرینہ روایات سے انہیں خوش آمدید کہا۔ بمبئی سے ان کے عروج کا جو دور شروع ہوا وہ عمر کے آخری لمحات تک جاری و ساری رہا۔ قوالی کی محفلوں سے بے تحاشہ دولت بھی ملی اور شہرت بھی۔ فلم ساز ان کے مداح ہی نہیں ایک طرح سے معتقد بھی رہے۔ انہیں فلموں میں اداکاری کے مواقع بھی دیے گئے۔”

"فلموں میں ان کی قوالیاں بھی انہی پر فلمائی گئیں۔ یہ اور بات ہے کہ پس منظر گلوکاری منجھی ہوئی آوازوں میں ریکارڈ ہوئی۔ انہوں نے بطور موسیقار کچھ فلموں میں موسیقی بھی دی اور نغمے بھی لکھے۔ فلم میں ویمپ کا کردار بھی ادا کیا اور معاون اداکارہ کا بھی۔”

Comments

- Advertisement -