تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بھارت: صحافیوں کے ساتھ پولیس کا شرمناک سلوک

 بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں بے جے پی کے مقامی رکن اسمبلی کیخلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین اور اس کی کوریج کرنے والے صحافیوں پر پولیس نے تشدد کیا اور نیم برہنہ کردیا۔

یہ شرمناک واقعہ بھارت کی ریاست مدھیہ پردیش کے سدھی ضلع میں پیش آیا جہاں چند افراد بی جے پی کے رکن اسمبلی کیخلاف مظاہرہ کررہے تھے اور جب صحافی وہاں کوریج کرنے گئے مقامی پولیس سب کو حراست میں لے کر تھانے لے گئی اور انہیں نیم برہنہ کردیا جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئیں جس میں پولیس اہلکار بھی نظر آرہا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ ہفتے پیش آیا جب کوتوالی پولیس اسٹیشن کے قریب کچھ تھیٹر فنکار بی جے پی ایم ایل اے کیدارناتھ شکلا شکلا اور ان کے بیٹے کیدار گرو دت شکلا کے خلاف جعلی فیس بک پروفائل کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ نازیبا ریمارکس کرنے پر تھیٹر آرٹسٹ نیرج کندر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کررہے تھے اور صحافی وہاں احتجاج کی کوریج کرنے پہنچے۔

رپورٹس کے مطابق وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے مظاہرین اور صحافیوں سے بدتمیزی کی، مارا پیٹا اور اپنی شرٹس اتارنے پر مجبور کیا۔

اس حوالے سے صحافی کنشک تیواری نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کے کیمرہ مین کو گرفتار کیا گیا اور ان پر کئی دفعات کے ساتھ الزام لگایا گیا جس میں بے دخلی اور عوامی امن کو خراب کرنا شامل ہے۔ پولیس نے کہا کہ ’آپ ایم ایل اے کے خلاف نیوز کیوں چلا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ متعدد صحافیوں کو 18 گھنٹے تک پولیس کی حراست میں رکھا گیا تھا، انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ہمیں 2 اپریل کو رات 8 بجے کے قریب حراست میں لیا اوراگلے روز شام 6 بجے ہمیں چھوڑا۔

دوسری جانب سدھی ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ مکیش کمار نے کہا کہ پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرنے والے “قابل اعتراض نعرے لگا رہے تھے”۔ “پولیس نے انہیں سمجھایا، لیکن انہوں نے نہیں سنا۔ مظاہرین کو رات گئے حراست میں لیا گیا اور انہیں (دفعہ) 151 کے تحت قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔

”حراست میں لیے گئے لوگوں سے زبردستی کپڑے اتارنے اور ان کی تصاویر کھینچے جانے کے بارے میں پوچھے جانے پر ایس پی نے کہا کہ “یہ تصاویر میرے علم میں ہے اور ہم اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔

Comments

- Advertisement -