لندن : سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔
تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
شمیمہ بیگم نے برطانیہ لوٹنے کی خواہش ظاہر کی تو وزیر داخلہ ساجد جاوید نے حاملہ لڑکی کی برطانوی شہریت منسوخ کردی تھی۔
شمیمہ کے اہلخانہ اور عزیز و اقارب کا کہنا ہے کہ برطانیہ نومولود کی جان بچانے میں ناکام ہوگیا جبکہ لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ نومولود بچے کی موت ’غیر انسانی اور سخت‘ فیصلے کا نتیجہ ہے۔
برطانوی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی بچے کی موت المناک ہوتی ہے‘۔
ترجمان برطانوی حکومت کا کہنا تھا کہ ’حکومت مسلسل شہریوں کو شام کا سفر اختیار نہ کرنے کا مشورہ دے رہی ہے اور مسلسل لوگوں کو دہشت گردی کی طرف جانے اور خطرناک جنگی علاقوں میں جانے سے روک رہی ہے‘۔
مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین 21 دن کے بچے جرح کی موت جمعرات کے روز نمونیا کے باعث ہوئی۔
شیڈو سیکٹریٹری داخلہ نے دفتر داخلہ کو تنقید کا نسانہ بناتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’کسی کو بے روطن کردینا عالمی قوانین کے خلاف ہے، ایک معصوم بچہ برطانوی خاتون سے شہریت چھیننے کے باعث موت کے منہ میں چلا گیا۔ یہ سخت اور غیر انسانی رویہ ہے‘۔
مزید پڑھیں : داعش رکن شمیمہ بیگم برطانیہ لوٹیں تو مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا، ساجد جاوید
یاد رہے کہ برطانوی وزیر داخلہ نے شمیمہ بیگم کی برطانوی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں یاد رکھنا چاہیے جس نے بھی داعش میں شمولیت اختیار کرنے کےلیے برطانیہ چھوڑا تھا وہ ہمارے ملک کا وفا دار نہیں ہے‘۔
انہوں نے شمیمہ بیگم کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ ’اگر تم نے واہس آنے کی تیاری کرلی ہے تو تم تفتیش اور مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہو‘.
مزید پڑھیں : داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی ، گھر لوٹنے کی خواہش مند
یاد رہے کہ برطانوی داعشی لڑکی نے بتایا تھا کہ میں فروری 2015 اپنی دو سہلیوں 15 سالہ امیرہ عباسی، اور 16 سالہ خدیجہ سلطانہ کے ہمراہ گھر والوں سے جھوٹ کہہ کر لندن کے گیٹ وک ایئرپورٹ سے ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی تھی جہاں سے وہ تینوں سہلیاں داعش میں شمولیت کے لیے شام چلی گئی تھیں۔
شمیمہ بیگم نے بتایا کہ شامہ شہر رقہ پہنچنے کے بعد ہم تینوں کو ایک گھر میں رکھا گیا جہاں شادی کےلیے آنے والے لڑکیوں کو ٹہرایا گیا تھا۔
مذکورہ لڑکی کا کہنا تھا کہ ’میں درخواست کی میں 20 سے 25 سالہ انگریزی بولنے والے جوان سے شادی کرنا چاہتی ہوں، جس کے دس دن بعد میری شادی 27 سالہ ڈچ شہری سے کردی گئی جس نے کچھ وقت پہلے ہی اسلام قبول کیا تھا‘۔