چترال: دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ شندورمیں تین روزہ پولو ٹورنمنٹ اختتام پذیرہونے کے باوجود کثیرتعداد میں سیاح اب بھی شندور کے میدان میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
جشن شندور میں گلگت اور چترال کے پانچ پانچ پولو ٹیموں نے حصہ لیا جس میں چترال ٹیم نے چارمیچ جبکہ گلگت ٹیم صرف ایک میچ جیت سکی۔
فائنل میچ گلگت اورچترال ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، انتہائی زبردست اوردھواں دھارمقابلے کے بعد چترال ٹیم نے پانچ کے مقابلے میں گیارہ گولوں سے گلگت ٹیم کو شکست دے کرٹرافی جیت لی۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف اس موقع پرمہمان خصوصی تھے جنہوں نے کھلاڑیوں میں ٹرافی اور کپ تقسیم کیے۔
شندورمیلہ‘ ملک کےروشن مستقبل کی دلیل،ترقی وسلامتی کاترجمان ہے
آرمی چیف جنرل راحیل شریف
شندورمیلہ میں شرکت کرنے والے چند خواتین نے ہمارے نمائندے کو بتایا کہ شندور میلے میں شرکت کرنے والے اہم شحصیات کے لئے تو تمام سہولیات میسر ہیں مگر خواتین کے لئے بیٹھنے کی جگہ تک نہیں ہے، مجبوراً انہیں مٹی میں بیٹھنا پڑتا ہے۔
گلگت بلتستان سے آئے ہوئے ایک خاتون جو اپنے پورے خاندان کے ہمراہ میلہ دیکھنے آئی تھیں، انہوں نے بتایا کہ شندور میلے میں خواتین بھی بھرپورانداز سے شرکت کرتی آرہی ہیں مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کے لئے بیٹھنے کی صاف جگہ تک نہیں ہے۔
ایک طالبہ جو ہنزہ سے آئی تھیں، انہوں نے بتایا کہ خواتین کو اس میلے میں اپنی مصنوعات کی نمائش کا بھرپور موقع دینا چاہئے اورحکومت کو چاہئے کہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کرے ان کو تمام سہولیات فراہم کرے تاکہ کاروباری خواتین کو مالی طورپربھی فائدہ ہو۔
چند سیاحوں نے شکایت بھی کی کہ عام لوگوں کے لئے سہولیات کا فقدان ہوتا ہے۔ چترال پولو ٹیم کے کپتان اور پولو ایسوسی ایشن کے صدرشہزادہ سکندرالملک نے بتایا کہ شندور میلے میں پچاس ہزار کے قریب سیاح آئے تھے مگر اس کی تاریح میں باربار تبدیلی کی وجہ سے امسال اس میلے میں صرف دو غیر ملکی سیاح شریک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب اس میلے کی تاریخ مقرر ہوتی تھی تو کثیر تعداد میں غیر ملکی سیاح بھی آتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پولو نہایت مہنگا کھیل ہے مگر اس کھیل کو فروغ دینے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کھلاڑیوں کی اعزازیہ مقرر کرنے کے ساتھ ساتھ اسے کیلنڈر میلے کے طور پر منایا جائے۔
یہاں ایک اور مسئلہ قابلِ ذکر ہے کہ شندورمیلے میں آئے ہوئے ہزاروں سیاح اپنے ساتھ کھانے پینے کی چیزیں بھی لاتے ہیں مگر ان اشیاء کو استعمال کرنے کے بعد جو کچرا بچتا ہے، اس گندگی کو صاف کرنے کے لئے حکومت کوئی بندوبست نہیں کرتی۔
ماحول دوست ماہرین کا کہنا ہے کہ شندور میلے کے لئے مختص کروڑوں روپے کے فنڈ میں سے چند ہزار روپے اگراس گندگی کوصاف کرنے کے لئے مختص کردیے جائیں تاکہ اس میلے کے اختتام پریہاں گندگی کا ڈھیر نہ بنے، جو یقنینی طور پرماحول کو حراب کرکے متعدد بیماریوں کی باعث بنتا ہے اور اس سے انسانوں کے علاوہ یہاں چرنے والے جانور، پرندوں اور نبادات کو بھی نقصان کا خدشہ ہے۔