اشتہار

نوازشریف کرپٹ ہیں، قوم کا پیسہ ہرصورت واپس لائیں‌ گے، شرجیل میمن

اشتہار

حیرت انگیز

حیدرآباد: پی پی کے رہنماء شرجیل میمن نے کہا ہے کہ جعلی مینڈیٹ اور ملکی معیشت کو تباہ کرنے والے والے سی پیک کی باتیں کرتے ہیں، پیپلزپارٹی کے خلاف ہر دور میں سازشیں کی جاتی ہیں، 58 ٹو بی کا خاتمہ کر کے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا اگر نہ ہوتا تو ممنون حسین نوازشریف کو گھر بھیج دیتے۔

حیدرآباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پی پی کے رہنماء شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اپنے حلقے میں آکر بہت خوشی ہوئی، عوام اور پارٹی کے اعتماد پر اُن کا شکرگزار ہوں اور میرے اوپر لگائے جانے والے الزامات کا فیصلہ عوام خود کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو پاناما اور عوامی فیصلے سے بہت امیدیں ہیں، نوازشریف کا جعلی اقتدار جلد ختم ہوگا اور لیگیوں کو وزیراعظم ہاؤس سے باہر نکالیں گے، سندھی عوام کی خاطر اپنے اوپر لگے الزامات پر برداشت کی اور اب فیصلے کے لیے عوامی عدالت میں پیش ہوگیا ہوں۔قبل ازیں حیدرآباد پہنچنے پر شرجیل میمن کو سونے کا تاج پہنایا گیا۔

- Advertisement -

چوہدری نثار پر تنقید کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ جب وفاقی وزیرداخلہ کی پریس کانفرنس دیکھتا ہوں تو ان سے سچا کوئی نہیں لگتا اور جب ان کا ماضی دیکھوں تو یہی شخص منافق معلوم ہوتا ہے، میگا کرپشن کیسز میں نوازشریف ، شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے نام آئے مگر اُن کے نام ای سی ایل میں نہیں ڈالے گئے کیونکہ اگر وفاقی وزیر داخلہ نے یہ کام کیا تو انہیں گھر جانا پڑے گا۔

شرجیل میمن نے کہا کہ آصف علی زرداری نے جمہوریت کی خدمت کی اور 58 ٹو بی کا خاتمہ کیا، اگر آئین کی شق بحال ہوتی تو صدر ممنون حسین نوازشریف کا تختہ الٹ دیتے، آئندہ انتخابات میں درباریوں اور پٹواریوں کا ملک بھر سے صفایا کریں گے۔

مسلم لیگ ن کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ کرپشن کےبڑےاسکینڈل میں نوازشریف ایکسپوز ہوچکے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں انہوں نے ملک کو موٹروے دیے مگر پیلی ٹیکسی اور سستی روٹی کے نام پر بنائے گئے مال پر بات نہیں کرتے، موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا اس لیے آج ہر بچہ مقروض ہے۔

یاد رہے پی پی رہنما گزشتہ ہفتے خودساختہ جلاوطنی کے بعد اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں گرفتار کرکے کچھ دیر بعد رہا کردیا تھا، اگلے روز شرجیل میمن نے پریس کانفرنس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ انہیں گرفتار نہیں اغواء کیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں