سابق وزیر خارجہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ انہوں نے 800 ارب سرپلس کی بات کی وہ بھی الیکشن کے سال میں لیکن 800 ارب روپے کون دے گا؟
اے آر وائی نیوز کے مطابق ایسی حکومت آنی چاہیے جس کے پاس فیصلے کرنے کا مینڈیٹ ہو اب اسمبلی کو تو اس صورتحال میں پیک اپ ہونا چاہیے اور الیکشن کرانے چاہییں یہ لوگ معیشت کو آگے بڑھانے میں قطعا سنجیدہ نہیں ہیں ان کی ساری کوشش ہے کہ آئی ایم ایف سے ایک آدھ قسط حاصل کرلیں اس لیے کہ ان کے سارے دوست حکومت میں ہیں جن کو کم سے کم تنخواہ سوٹ نہیں کرتی۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہمیں فوری الیکشن چاہییں عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں ان کے پاس جائیں۔
انہوں نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن نےعمران خان سے رعایتی قیمت پرتیل دینے کا کہا تھا لیکن یہ روس کے پاس اس لیے نہیں جا رہے کہ امریکا سے ڈرتے ہیں اور اپنی ڈوریاں ہلانے والوں سے بھی ڈرتے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے پیٹرولیم لیوی صفر کردی تھی اور ہم آئی ایم ایف سے بات کرتے کہ دنیا میں آگ لگی ہے اور آپ قصائی بنے ہوئے ہو۔
شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجلی پر پیسے4.95 پیسے بڑھانے کا کہا میں نے آدھے کرائے ہمارے عوام اس معاشی صورتحال کو بالکل قبول نہیں کریں گے۔
شوکت ترین نے مزید کہا کہ انہوں نے مجھے گھرسے نکالا اب میں باہرنکل کربتاؤں کہ گھر کیسے چلانا ہے۔