منگل, اکتوبر 15, 2024
اشتہار

محکمہ تعلیم سندھ کے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کے تعینات ہونے پر عدالت حیران

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کے فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب افسر کے تعینات ہونے پر عدالت حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے افسر رضوان سومرو کو دس دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سندھ میں درسی کتابوں کی فراہمی میں غیر ملکی فنڈز کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، فنڈز کی موجودگی کے باعث نیب سمیت متعدد اداروں کے افسران نے پوسٹنگ کرالی۔

فارن فنڈڈ منصوبے میں نیب کا افسر تعینات ہونے پر عدالت نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے افسر رضوان سومرو کو دس دن کے اندر واپس نیب بھیجنے کا حکم دے دیا۔

- Advertisement -

عدالت نے نیب کے افسر کے محکمہ تعلیم میں پراجیکٹ ڈائریکٹر تعینات ہونا حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا احتساب بیورو کے افسر کی محکمہ تعلیم میں اعلی سطحی تقرری سوالیہ نشان ہے، نیب افسر کی ذمہ داری کرپشن کی تحقیقات کرنا ہے، نیب افسر کو انتظامیہ یا مینجمنٹ میں شامل نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں غیر ملکی فنڈنگ کے منصوبے کیلئے غیر متنازع افسر چاہیے، درسی کتابوں کی عدم فراہمی پر متعلقہ افسران کے خلاف سیشن ججز کو کاروائی کا مکمل اختیار دے دیا۔

سیکریٹری تعلیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ محکمہ تعلیم میں ایڈھاک اور ڈیپوٹیشن پر تعینات ہیں بی ایس 19 گریڈ آفسر گلزار پاکستان آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس سے ہے تاہم وہ ایڈیشنل سیکریٹری پی ایس سی تعینات ہیں منسٹری آف کامرس کے ڈپٹی ڈائریکٹر عاشق حسین بطور سینئر ڈائریکٹر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ تعینات ہیں، یہ تعیناتی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہیں چیف سیکرٹری سندھ یقینی بنائے کہ یہ افسران اپنے اصل محکموں کو واپس بھیجے جائیں۔

اشفاق علی پنہور ایڈووکیٹ کی درخواست پر عدالت نے بڑا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عملدرآمد رپورٹ دس دن میں جمع کرائی جائے، سندھ حکومت نے غیر ملکی ڈونر ایجنسی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے ساتھ دستخط کیا ہے جس میں ای امتحان اور ای بک شامل ہیں۔

اشفاق علی پنہور نے مزید بتایا ملین ڈالر کا منصوبہ 2020 میں شروع ہوا 2024 تک جاری رہے گا، دیگر منصوبوں کیلئے 42 ملین یورو یورپی یونین دے اور جائکا جاپان انٹرنشینل کوآپریشن ایجسنی سے ملے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم کے ورکس ڈیپارٹمنٹ کی موجودگی کے باوجود جائکا کے تمام ٹھیکے صرف ایک ٹھیکے دار کو دیے گئے، عدالت نے جائکا اسکیم کے ٹھیکوں سے متعلق تمام ریکارڈ طلب کرلیا اور کہا کروڑوں ڈالر ملنے باوجود محکمہ تعلیم کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ نہیں بنا سکا۔

عدالت نے بیرونی ممالک کے فنڈنڈ منصوبے 8 آڈٹ کرانے اور منصوبوں کا ریکارڈ آڈٹ جنرل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں سے کوئی خاطر خواہ نتائج بھی نہیں مل سکے جانچ کیلئے سی ایم آئی ٹی ونگ کو بھیجا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے 8 ہفتوں کے اندر حکام سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں