کراچی : اسکول فیس میں اضافے کے معاملے پر عدالت نے ڈائریکٹر پرایئویٹ اسکولز کی سخت سرزنش کرتے ہوئے عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا جن اسکولوں نے عدالتی حکم پرعمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہئیے جبکہ نجی اسکولوں کو واپس کی جانے والی ذائد فیس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اسکول فیس میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے پر اسکول مالکان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت ہوئی ، ڈی جی پرائیوٹ اسکولز منصوب صدیقی عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈائریکٹراسکولز نے عدالت کو بتایا کہ اسکول مالکان کو سپریم کورٹ کےاحکامات سےآگاہ کردیا ہے اور 2نجی اسکولوں کی جانب سے جواب جمع اورسپریم کورٹ کےحکم پرعمل درآمد کردیاگیاہے۔
عدالت نے وکیل سے استفسار کیا بیکن ہاوس اور سٹی اسکول کے بارے میں بتائیں ، جس پر وکیل نے بتایا ہائی کورٹ کے آرڈر کے خلاف اپیل آئندہ ماہ سپریم کورٹ میں سماعت ہوگی ، عدالت نے ریمارکس دیئے سٹی اسکول معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے توہین عدالت کی کاروائی نہیں کی جارہی، جس پر وکیل نے کہا سپریم کورٹ کے احکامات پر بھی عمل درآمد نہیں ہورہا ہے توعدالت کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کریں۔
عدالت نے ڈی جی اسکولز سے استفسار کیا 2نجی اسکولوں کے حوالے سے کیا ایکشن لیا ؟ جس پر ڈی جی پرائیوٹ اسکولز نے جواب دیا ہم نے ان کی رجسٹریشن معطل کررکھی ہے۔
عدالت نے ڈی جی اسکولز پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا 2اسکولز سے پیسےواپس دلوائے گے یا نہیں ؟ جس پر ڈی جی اسکولز کا کہنا تھا اسکولوں کی رجسٹریشن بحال ہوگی توفیس اسٹرکچر کا معاملہ دیکھا جائے گا ، دونوں اسکولوں نے فیس اسٹرکچر کبھی منظور ہی نہیں کرایا۔
وکیل ڈی جی اسکولز نے کہا جب کوئی درخواست نہ کرے، ڈی جی اسکولز کیسے فیس اسٹرکچر منظور کرے، وکیل والدین کا کہنا تھا کہ 2006میں نجی اسکولوں پرحکم امتناع ختم ہوگیا مگر کاروائی نہیں کی گئی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کیاکریں ؟اسکول بند کردیں ؟کل کو بچے یہاں کھڑے ہوں گے ، حکومت سندھ ہی کچھ کرے، ڈی جی اسکولز بے بس دکھائی دیتے ہیں سیکریٹری ایجوکشن کو بلوالیتے ہیں پھر ، جس پر منصوب صدیقی نے کہا ہمارے پاس افرادی قوت ہی بہت کم ہے۔
جن اسکولوں نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہیے ، انہیں سزائیں ملیں مگر ان پرعمل نہیں کراسکے،عدالت کے ریمارکس
عدالت کا کہنا تھا کہ جن نجی اسکولوں نے عدالتی حکم پر عمل نہیں کیا انہیں بند ہونا چاہیے ، انہیں سزائیں ملیں مگر ان پرعمل نہیں کراسکے ،ڈائریکٹرپرائیوٹ اسکولز نے عدالت کو بتایا ہم جرمانہ لگاسکتے ہیں 6ماہ کے لیے جیل بھیج سکتے ہیں، جسٹس مسزاشرف جہاں کا کہنا تھا کہ لگتاہے آپ کی قابلیت یہی ہے آپ کچھ نہیں کرسکتے ، تب ہی عہدے پر ہیں
عدالت نے ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز کو احکامات پر عمل درآمد کرانے کا حکم دیا اور عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا بھی حکم دیتے ہوئےنجی اسکولوں کو واپس کی جانے والی زائد فیس کی تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی گئی۔