کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے حکومت کو 5 فیصد سے زائد فیسوں میں اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل 3 رکنی بینچ کے روبرو اسکولوں کی فیسوں میں من مانے اضافے سے متعلق نجی اسکولوں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا، کیا ابھی تک سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہوا؟ قانون پر عمل درآمد کون کرائے گا ؟ سرکار تو بے بس ہے، ایڈئشنل ایڈوکیٹ جنرل صاحب منصوب صاحب کو 3 کرسیاں دے کر بٹھا دیا ہے۔
جسٹس عقیل عباسی نے ریماکس دیئے انہیں گارڈ وارڈ دیں، انہیں طاقتور بنائیں ان کی تو اسکول کے گارڈز نہیں سنتے، جس پر نجی اسکول کے وکیل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جون 2017 سے عمل درآمد ہونا چاہئے۔
عدالت نے ریماکس دیئے ایسا نہیں ہے آپ اپنی وضاحت اپنے پاس رکھیں۔ سپریم کورٹ نے کٹ آف ڈیٹ دے دی ہے اب نجی اسکولز عمل درآمد کریں۔
عدالت نے حکومت سندھ کو فیس میں 5 فیصد سے ذائد اضافہ کرنے والے اسکولز کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے موقف دیا کہ تمام اسکولوں کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں کارروائی کریں گے، جس پر عدالت نے کہا سپریم کورٹ نے واضح کردیا ہے 5 فیصد اضافے کا اطلاق جون 2017 سے ہوگا۔ جون 2017 کے بعد جس نے بھی زیادہ اضافہ کیا ہے وہ اضافی رقم واپس کرے۔ 5 فیصد اضافہ حکومت کی منظوری سے مشروط ہے۔
بعد ازاں عدالت نے والدین کی توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔
یاد رہے ستمبر 2018 میں سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی جانب سے فیسوں میں پانچ فیصد سے زیادہ اضافے کو غیرقانونی قرار دیا تھا، سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جاری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زیادہ فیس بڑھانے کا اختیارنہیں۔
عدالت نے نجی اسکولوں کو 5 فیصد سے زائد فیس وصولی سے روک دیا تھا۔
خیال رہے 8 اپریل 2019 کو بھی سندھ ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کو ایک ماہ سے زائد پیشگی فیس لینے سے روک دیا تھا، عدالت نے دو دو تین تین مہینے کی اکٹھی فیس مانگنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمے سے بھی آگے نکل گئے ہیں، ابھی نرمی سے کام لے رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔