کراچی :منی لانڈرنگ کیس کی اسلام آبادمنتقلی کا معاملہ، سندھ ہائیکورٹ نےمقدمےکاریکارڈطلب کرنے کی آصف زرداری کے وکیل کی درخواست مسترد کردی، فاضل جج نے فاروقع نائیک سے کہاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہیں گے؟ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے؟
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے میگا منی لانڈرنگ کیس راولپنڈی منتقلی کے خلاف آصف زرداری، فریال تالپور اور دیگر کی درخواستوں پرسماعت کی، درخواست گزاروں میں فریال تالپور،انورمجید،عبدالغنی مجید اورمحمدہارون بھی شامل ہیں۔
آصف زرداری کے وکیل عدالت کے روبرو پیش ہوئے، فاروق ایچ نائیک نے دلائل میںکہا سپریم کورٹ نے کیس اسلام آباد منتقلی کے احکامات نہیں دیے، یہ کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ کیس بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت رہا اور بعد میں اسلام آباد نیب کورٹ منتقل کردیا گیا، ایف آئی آرمیں بھی کئی ظاہر نہیں ہوتا کہ نیب اس معاملے کو دیکھے، یہ کیس کرپشن کا نہیں ہے،جیسے نیب کورٹ منتقل کیا گیا۔
عدالت نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیاسپریم کورٹ کے حکم پر آپ کیا کہے گے، سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح ہے، مزید کیا بچتا ہے، عدالت نے مقدمے کا ریکارڈ طلب کرنے سے متعلق فاروق نائیک کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نےدلائل کے بعد پراسیکیوٹر نیب اور ڈی جی نیب کراچی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور مزید سماعت چھبیس مارچ تک ملتوی کردی۔
یاد رہے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور اور دیگر مزمان نے منی لانڈرنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ کیس اسلام آباد منتقل نہیں کیا جاسکتا، نہ ہی یہ نیب کے دائرہ اختیارمیں آتاہے، یہ کیس کرپشن کانہیں ہے جیسے نیب منتقل کیاگیا۔
درخواست میں کہا گیا کیس سندھ سے کسی اور صوبے میں منتقل کرنا غیر قانونی ہے سندھ ہائی کورٹ سے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں : منی لانڈرنگ کیس :آصف زرداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
یاد رہے چئیرمین نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیا تھا اور سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت بھی خارج کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
آصف زرداری نے پیشی کے موقع پر کہا تھا کہ کیس منتقلی سے فرق نہیں پڑتا جبکہ وکلاصفائی کاکہناتھا کیس منتقلی کافیصلہ چیلنج کریں گے۔
بعد ازاں نیب نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں 20 مارچ کو طلب کرلیا تھا۔