ہفتہ, دسمبر 7, 2024
اشتہار

شہباز شریف کی ایک بار پھر میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور :  اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے احتساب عدالت  سے  ایک بار پھر میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کردی ، جس پر فاضل جج نے کہا تحریری درخواست دیں قانون کے مطابق حکم دوں گا۔

تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں شہبازشریف فیملی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن کے روبرو شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان کو پیش کیا گیا۔

پیشی کے موقع پر احسن اقبال ، مریم اورنگزیب اور امیر مقام سمیت دیگر ن لیگی رہنما بھی عدالت پہنچے جبکہ سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گٸے تھے۔

- Advertisement -

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز پیش نہ ہوئے ، احتساب عدالت نے سوال کیا کہ امجد پرویزکہاں ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ ان کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروف ہیں ان کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے اس لیے کیس کی سماعت ملتوی کی جائے ۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صرف گواہان کا بیان ریکارڈ کرنا ہے جو جونیئر وکیل کے سامنے بھی ہو سکتا ہے، جس پر شہباز شریف نے کہا کہ یہ ان کا قانونی حق ہے کہ ان کے وکیل بیان ریکارڈ کرتے وقت موجود ہوں ۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم کے باوجود ان کے پاس میڈیکل بورڈ نہیں آیا، عدالت طاقت وار ہے بورڈ کو جہاں بھی طلب کر سکتی ہے، جس پر عدالت نے بتایا کہ اس حوالے سے حکم جاری کر دیا ہے۔

شہباز شریف نے صوباٸی وزیر سبطین خان کے خلاف ریفرنس کا حوالہ دیا کہ اس معاملے کا نوٹس انہوں نے لیا اور نیب کو بھجوایا اس وقت نیب نے کہا کہ کیس نہیں بنتا اب 13 سال بعد ریفرنس داٸر کر دیا، چنیوٹ آٸرن عور سے چار ارب کا خزانہ نکلا جو میں نے بچایا نیب نے نہیں ۔

عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی شہباز شریف کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریکارڈ سیمت گواہوں کو 6 جنوری کو دوبارہ طلب کر لیا ۔

شہباز شریف نے ایک بار پھر میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کردی ، جس پر فاضل جج نے کہا تحریری درخواست دیں قانون کے مطابق حکم دوں گا تو شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جج صاحب آپ اپنی پاور استعمال کریں۔

فاضل جج نے کہا شہباز شریف آپ کی درخواست پر حکم نامہ جاری کرو ں گا ، آپ کوبکتر بند گاڑی سے بلٹ پروف گاڑی میرےحکم پردی گئی اور جب پاور استعمال کرنےکاوقت آئےگاتوپاوراستعمال کروں گا۔

Comments

اہم ترین

عابد خان
عابد خان
عابد خان اے آروائی نیوز سے وابستہ صحافی ہیں اور عدالتوں سے متعلق رپورٹنگ میں مہارت کے حامل ہیں

مزید خبریں