پیر, نومبر 25, 2024
اشتہار

وزیر اعظم کا قوم سے خطاب کا امکان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے قوم سے پہلا خطاب کیے جانے کا امکان ہے جس میں وہ حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر اظہار خیال کریں گے۔

ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وزیر اعظم کل بروز جمعہ قوم سے خطاب کر سکتے ہیں جس میں وہ معاشی و سفارتی صورتحال پر قوم کو اعتماد میں لیں گے۔

قبل ازیں، وفاقی وزارتوں اور محکموں کو تشکیل شدہ ٹاسک مینجمنٹ سسٹم سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم شہبازشریف نے روزانہ کی بنیاد پر ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔

- Advertisement -

شہباز شریف نے اجلاس میں کہا کہ تمام منصوبوں کی پیشرفت کی نگرانی ان کو جلد پایہ تکمیل کی جانب پہنچانے کا پہلا قدم ہے۔ انہوں نے تمام وفاقی وزارتوں، محکموں کے سیکرٹریز اور سربراہان کو ٹاسک مینجمنٹ سسٹم خود استعمال کرنےکی ہدایت  کی۔

اجلاس میں ان کو بریفنگ دی گئی کہ ٹاسک مینجمنٹ سسٹم کی موبائل ایپلی کیشن بنائی جا چکی ہے، مینجمنٹ سسٹم بین الاقوامی معیار کا ایک منفرد اور جدید سافٹ ویئر ہے، وزارتوں کو وزیر اعظم کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق پیشرفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کیلیے 18 ہزار 877 ارب بجٹ پیش کیا تھا جس میں مہنگائی کی اوسط شرح 12 فیصد مقرر کی گئی، ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 12 ہزار 970 ارب روپے، نان ٹیکس آمدن 4 ہزار 845 ارب روپے اور صوبوں کو 7 ہزار 438 ارب روپے دیے جائیں گے۔

حکومت قومی بچتوں اور دیگر ذرائع سے 2 ہزار 662 ارب روپے آمدن حاصل کرے گی۔ آئندہ سال بینکوں سے 5 ہزار 142 ارب روپے قرضہ لینے کا اندازہ، نجکاری سے 30 ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال جاری اخراجات 17 ہزار 230 ارب روپے، سود کی ادائیگی کے لیے 9 ہزار 775 ارب روپے، پینشن کی ادائیگی کے لیے 1014 ارب روپے، دفاع کے لیے 2122 ارب روپے ، سبسڈیز کا حجم 1363 ارب روپے ،سول حکومت کے اخراجات کے لیے 839 ارب روپے اور ایمرجنسی اقدامات کے لیے 313 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

پنشن کیلیے ایک ہزار14ارب مختص،گریڈ ایک سے 16 کے سرکاری ملازمین کی قوت خرید بہتر بنانے کے لیے تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے جبکہ 17 سے 22 گریڈ تک افسران کی تنخواہوں بائیس اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز ہے۔

بجٹ دستاویز میں بتایا گیا کہ برانڈ ڈ کپڑوں اور جوتے پر ٹیکس بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا، سولر پینل انڈسٹری کے فروغ کیلیے آلات کی درآمد پر ٹیکس میں رعایت ،فاٹا پاٹا کو انکم ٹیکس کی چھوت میں ایک سال کی توسیع کا فیصلہ ،نان فائلرز ،ریٹلرز اور ہول سیلرز پر ایڈوانس وڈ ہولڈنگ ٹیکس لگے گا۔

نان فائلر کیلیے ٹیکس ایک فیصد سے بڑھا کر 2.25 کرنے کی تجویز ،جعلی سگریٹ فروخت کرنے والوں کو سخت سزائیں دینے کا فیصلہ ،سیمنٹ پر ایف ای ڈی پی کی شرح میں اضافے کا فیصلہ ،ماہانہ پچاس ہزار کمانے والے پر ٹیکس نہیں لگے گا۔

بجلی گیس اور دیگر شعبوں کیلیے 1363ارب روپے سبسڈی مختص،توانائی کے شعبےکا ترقیاتی بجٹ 253 ارب روپے مختص، مہمند ڈیم ہائیڈرو پروجیکٹ کیلیے 45 ارب مختص، جامشورو1200میگا واٹ کول پاور پلانٹ کیلیے 21 ارب مختص، این ٹی ڈی سی کے سسٹم کی بہتری کیلیے 11ارب متخص آبی وسائل کیلیے 206 ارب روپے ، دیامیر بھاشا ڈیم کیلیے40 ارب روپے مختص، بی آئی ایس پی کیلیے 593 ارب روپے مختص، کفالت پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کی تعداد ایک کروڑ تک لے جانے کا فیصلہ، پی ایس ڈی پی کییلیے انفرا سٹرکچر کیلیے 824 ارب مختص، دفاعی اخراجات کیلئے دو ہزار 122ارب روپے مختص، الیکٹرک بائیکس کیلیے4ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

بجٹ دستاویز کے مطابق ٹیکنالوجی پارک ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ اسلام آباد کے لیے 11 ارب روپے مختص،سٹیٹ بینک 539ارب روپے کا ایکسپورٹ کریڈٹ فراہم کر ے گا ،آئی ٹی سیکٹر کیلیے 79 ارب روپے مختص کیےگئے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں