لاہور: سیشن عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف وزیر اعظم شہباز شریف کے 10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت 24 مئی 2025 تک ملتوی کر دی۔
10 ارب روپے ہرجانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج یلمازغنی نے کی، وزیر اعظم شہباز شریف بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش ہوئے جہاں عمران خان کے وکیل ایڈووکیٹ محمد حسین نے ان پر جرح کی جبکہ مزید جرح آئندہ سماعت پر ہوگی۔
عدالت میں عمران خان وکیل نے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ دعوے میں پانامہ کیس میں ڈیل کی آفر شہباز شریف کو کیے جانے کا ذکر نہیں ہے؟ وزیر اعظم نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ اس دعوے میں مجھے براہ راست بانی پی ٹی آئی کی جانب سے 10 ارب روپے کی آفر کا ذکر نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کیخلاف 10 ارب ہرجانے کے کیس میں وزیر اعظم پیش نہ ہو سکے
وکیل نے پوچھا کیا کہ یہ درست ہے کہ نواز شریف نے براہ راست عمران خان کے خلاف ہرجانے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے اپنے بھائی کے ذریعے 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کی، جس وقت پیشکش کی گئی تب عباس شریف انتقال کر گئے تھے اور ہم صرف 2 بھائی ہی حیات تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے ٹی وی پروگرام میں نواز شریف اور شہباز شریف کے کسی رشتہ دار کے نام کا بھی ذکر نہیں ہے۔
جسٹس ملک قیوم کی آڈیو ریکارڈنگ کا سوال پوچھنے پر وزیر اعظم کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھایا کہ وکیل نے یہ سوال بانی پی ٹی آئی کے جواب دعویٰ میں سے پوچھا ہے، سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ عمران خان کا جواب دعویٰ کا حق ختم کر چکے ہیں۔
مصطفیٰ رمدے نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے بعد بانی پی ٹی آئی کے جواب دعویٰ میں سے سوال نہیں پوچھا جا سکتا ہے، جسٹس ملک قیوم اور شہباز شریف کی آڈیو ریکارڈنگ کا سوال اسکینڈ لائز کرنے کا اقدام ہے۔
عمران خان کے وکیل نے دریافت کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ اینکر کے سوال میں بھی آفر کے وقت شہباز شریف کے نام کا کوئی ذکر نہیں؟ اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ درست ہے اینکر کے سوال کے جواب میں بھی بانی پی ٹی آئی نے شہباز شریف کی کوئی بات نہیں کی۔
وکیل نے پوچھا کیا یہ درست ہے اینکر کو دیے گئے جواب میں بانی پی ٹی آئی 10 ارب روپے کی آفر سے انکاری ہوگئے؟ شہباز شریف نے جواب دیا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ عمران خان انکاری ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے میرا نام نہیں لیا لیکن اشارہ واضح طور پر میری ہی طرف تھا۔
وزیر اعظم نے عدالت کی اجازت سے ایک فقرہ کہا کہ ’ساری رات روندی رئی تے مریا کوئی وی نا‘، اس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔