لاہورکی خصوصی عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت اپنے بیان میں شہباز شریف نے فدر جرم عائد ہونے سے قبل اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
شہباز شریف نے عدالتی بیان میں کہا کہ میں آپ کی اجازت سے کچھ گزارشات کرنا چاہتا ہوں، مجھے دوسری بار جب گرفتار کیا گیاتو7ماہ قید رہا، ایف آئی اے کو لکھ کر تمام سوالات کے جوابات دیے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پلندہ آپ کے سامنے پیش کیا گیا، یہ تمام پلندہ ایف آئی اے نے این سی اے کو فراہم کیا، نیب اور ایف آئی اے ،اے آر یو نے تمام دستاویزات فراہم کیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب خود جا کر وہاں این سی اے سے ملے، میرے پاس حرام کی کمائی ہوتی تو واپس کیوں آتا؟ مجھے پتہ تھا پرویز مشرف مجھےجیل بھجوا دے گا۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ واپس جاکر میں نے کاروبار شروع کیا اور وہاں رہتے ہوئے یہ تمام اثاثے بنائے، شہزاد اکبر نےآرٹیکل چھپوایا کہ کئی ملین پاؤنڈز کی کرپشن کی، پونے2سال بعد این سی اے نے انکوائری ختم کردی۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیب نے یہی کیس بنایا ہوا ہے جس میں تاریخیں بھگت رہا ہوں، یہ حکومت پونے 4سال میں میرے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیں لا سکی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ مجھے صاف پانی میں بلا کر آشیانہ میں گرفتار کیا گیا ، اب تمام لوگ صاف پانی کمپنی کیس میں بری ہوچکے ہیں، بشیر میمن ایف آئی اے کا سربراہ تھا، یاد نہیں کبھی ان سے ملا ہوں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ بشیرمیمن نے کہا کہ وزیراعظم نے انہیں کہا ہے کہ شہباز کے خلاف کیس بناؤ، شہباز گل نے الزام لگایا کہ ترکی کی کمپنی سے پیسہ کھایا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ سلمان شہباز پر کمپنی سے ایک دھیلہ ثابت ہوجائے تو آپ سے اور قوم سے معافی مانگوں گا اورمعافی مانگ کر واپس چلا جاؤں گا۔
شہباز شریف کے بیان کے دوران ایف آئی اے وکیل کی بولنے کی کوشش پر شہباز شریف غصے میں آگئے، شہباز شریف کے وکلاء کنے بھی ہنگامہ آرائی کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں عدالت سے بات کررہا ہوں آپ درمیان میں مت بولیں، پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ کیا عدالتوں میں ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں؟
بعد ازاں عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 28 فروری تک توسیع کردی، عدالت نے آئندہ سماعت پرملزمان کو فردجرم عائد کرنے کیلئے طلب کرلیا۔