جمعہ, جنوری 3, 2025
اشتہار

آرمی چیف اور ادارے سے اتنا تعاون زندگی میں نہیں دیکھا، دعا ہے قیامت تک جاری رہے، وزیر اعظم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آگے لے جانے کیلیے ٹیکس میں کمی کرنا ہوگی، میرا بس چلے تو ٹیکس میں 10 سے 15 فیصد کمی کر دوں۔

’اڑان پاکستان پروگرام‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عظیم دن ہے جس روز اڑان پاکستان پروگرام کا آغاز کیا گیا، بے پناہ چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، ہمارا سفر ملکی ترقی اور معاشی استحکام کیلیے جاری ہے، ملکی ترقی اور معاشی استحکام کیلیے بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، یہاں سیاسی گفتگو نہیں کروں گا جس سے آج کی شاندار مجلس میں رائے تقسیم ہو۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ٹیکس چوری کرنیوالی، کم ٹیکس دینے والی شوگر ملوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت

- Advertisement -

وزیر اعظم نے کہا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کیلیے سرتوڑ کوشش کر رہے تھے، کون نہیں جانتا کہ پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلیے مخلوط حکومت نے مل کر فیصلہ کیا کہ سیاست کو قومی مفاد کی خاطر قربان کر دیں گے، یہ بھی فیصلہ کیا کہ ریاست بچانے کیلیے کسی بھی حد تک جائیں گے، آئی ایم ایف پروگرام رکوانے کیلیے خطوط لکھے گئے اس سے بڑی قوم سے کیا زیادتی ہو سکتی ہے؟

شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام ہونا اللہ کا فضل اور پاکستان کے عوام کی دعائیں اور قربانیان ہیں، مجبوراً آئی ایم ایف کا ایک اور پروگرام لینا پڑا جس میں صوبائی حکومتوں نے بھرپور تعاون کیا۔

انہوں نے کہا کہ رونے دھونے اور ایک دوسرے پر الزام تراشی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اپنے گریبان میں جھانکیں تو قوموں کی زندگی بدلی جا سکتی ہے، ماضی کی خرابیاں سامنے رکھ کر قوم فیصلہ کرے تو پاکستان کھویا مقام حاصل کر لے گا، ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے پاکستان دنیا میں تنہا ہوا۔

’ماضی میں دوست ملک سے ایک ارب ڈالر کا قرضہ مانگا گیا، دوست ملک نے کہا 50 کروڑ ڈالر فوری پاکستان کو دیتے ہیں لیکن اس ملک کو کہا گیا کہ 50 کروڑ ڈالر نہیں چاہیے، ایک طرف پیسے مانگے اور دوسری طرف اکڑ رہے ہیں، ایک طرف کشکول اٹھایا اور دوسری طرف کہتے ہیں ایک ارب ڈالر دو ورنہ میں نہیں لیتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے بدترین مہنگائی کا سامنا کیا مگر صبر کو ہاتھ سے جانے نہ دیا، مہنگائی کی وجہ سے ہر چیز کو آگ لگی تھی صبر کا کریڈٹ عوام کو جاتا ہے، ہمیں آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر مل رہے ہیں، قوم نے 6 کھرب ڈالر کے نقصانات برداشت کیے ہیں، بجلی 6 کھرب کی بنے اور 4 کھرب کی بیچیں تو 2 کھرب کس کے کھاتے میں جائے گا؟

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بجلی سستی نہیں کریں گے تو کسی صورت صنعت کا پہیہ آگے نہیں گھوم سکتا، ہمیں ترقی کرنی ہے تو ایکسپورٹ میں اضافہ کرنا ہوگا، ہمیں نجکاری کرنا ہوگی اور آگے بڑھنا ہوگا، بیرونی سرمایہ کاری تب آئے گی جب لوکل سرمایہ کاری آئے گی۔

’اسلام آباد میں لشکر کشی ہوئی ایک دن کا نقصان 190 ارب روپے ہے۔ ہمیں ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ پر دھچکا لگا۔ پاکستان کو آگے بڑھانے کیلیے محنت کریں گے۔ معیشت کا استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔ اسی خادم نے چارٹر آف اکانومی کا پارلیمنٹ میں کہا لیکن ٹھکرا دیا گیا تھا۔‘

تقریب میں وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف اور ادارے سے اتنا تعاون زندگی میں نہیں دیکھا، بڑے وسوسے ہیں لیکن دعا ہے یہ تعاون قیامت تک جاری رہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں