حکومت کو ایک کے بعد ایک محاذ کا سامنا ہے، اور سیاسی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے، جس سے شہباز شریف حکومت مشکل میں پڑتی نظر آ رہی ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم کو فی الوقت کسی سیاسی بحران کا خدشہ لاحق نہیں ہوا ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کہتے ہیں کہ وزیر اعظم سے لے کر نچلی سطح تک سب عوام کو دھوکا دے رہے ہیں، وہ اپنے کارکنان کے ساتھ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں گزشتہ 11 روز سے دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں، اور ان کے سرفہرست مطالبات میں مہنگی بجلی سے نجات اور ٹیکسز کا خاتمہ ہے۔
کراچی میں شروع ہونے والے دھرنے سے گزشتہ روز خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے حکومت کو واضح الفاظ میں کہا کہ ’’بجلی کا بل کم کرنے میں ہی آپ کی نجات ہے‘‘ انھوں نے کہا عوام کے غصے سے بچنا ہے تو مطالبات ماننے ہوں گے، ایسا نہ ہو دھرنا تحریک کہیں وزیر اعظم کو ہی لے ڈوبے۔
جیسے جیسے دھرنا طویل ہوتا جا رہا ہے، بھاری بجلی بلوں اور کپیسٹی چارجز کے نہایت ظالمانہ نظام کے خلاف شروع ہونے والے احتجاج کا رخ ’شہباز حکومت کی نااہلی‘ کی طرف ہوتا جا رہا ہے۔ دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف آج صوابی میں طاقت کا مظاہرہ کرے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری نے کہا کہ اگر حکومت کو خطرہ ہے تو وزیر اعظم صدر مملکت کو ایڈوائس کریں اور اسمبلی تحلیل کر کے نئے انتخابات کرا لیں۔ یہ مشورہ ایک ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب شہباز حکومت کو سانس لینے بھی نہیں دیا جا رہا، اس مشورے سے یہ بھی ظاہر ہو رہا ہے کہ پی پی آنے والے بڑے خطرے کو دیکھ رہی ہے۔
نیئر بخاری نے کہا کہ پارلیمنٹ میں حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے پی پی تیار ہے، مگر وہ کچھ ڈیلیور تو کرے، نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ موجودہ صورت حال میں صدر زرداری اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں مگر کوئی بیٹھنے کو تیار تو ہو۔
ادھر ایم کیو ایم پاکستان بھی خفا خفا ہے، ایم کیوایم رہنما فاروق ستار کہتے ہیں کہ انھیں ایک وزارت کی خیرات نہیں چاہیے، بجٹ کے بعد ہمارا حکومت میں رہنا مشکل تھا، وزیر اعظم نے اللہ رسول کا واسطہ دے کر مسائل کے حل کا یقین دلایا تھا۔
مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان مخصوص نشستوں کا معاملہ بھی سر پر لٹکی تلوار کی مانند موجود ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے جہاں حکمران جماعت کو بڑا دھچکا پہنچایا اور اسمبلی میں اس کی پوزیشن کمزور کر دی، وہاں اس سے سیاسی اور سماجی ہر دو سطح پر دبائی جانے والی پارٹی پی ٹی آئی کو نئی طاقت مل گئی ہے۔
اس کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کہتے ہیں کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں اس جماعت کو ریلیف دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں تھی، انھوں نے کہا سپریم کورٹ کے دو ججز کے اختلافی نوٹ پر حیرانی نہیں ہوئی، ججوں نے لکھا فیصلے پر عمل درآمد کے لیے 2 آرٹیکلز کو معطل کرنا پڑے گا، دونوں ججوں نے 15 دن گزرنے کے باوجود اکثریتی فیصلہ جاری نہ ہونے پر سوال اٹھایا۔
اس صورت حال میں ایسا لگتا ہے کہ شہباز حکومت کو اپنی کرسی جانے کا غم نہیں ہے، یا انھیں یقین دلایا گیا ہے کہ انھیں کچھ نہیں ہوگا، بہرحال یہ تو پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ حکمراں جماعت تختہ الٹنے تک بے خبر رہتی ہے۔