لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی ۔
تفصیلات کے مطابق آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار شہبازشریف کے خلاف کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے کی۔
قومی احتساب بیورو (نیب ) نے سماعت کے دوران عدالت سے شہبازشریف کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے ریفرنس سے متعلق مزید تحقیقات کرنی ہیں لہذا جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔
نیب کی جانب سے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست پراحتساب عدالت نے شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی۔
شہبازشریف
احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ مجھ پرکرپشن کا الزام غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس ٹھیکے دینے پرگرفتار کیا گیا وہ میں نے نہیں پی ایل ڈی سی نے دیا، جس کمپنی کوفائدہ پہنچانے کا الزام لگا اس کا 2008 میں رنگ روڈ کا ٹھیکہ منسوخ کیا۔
اس سے قبل آج آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پراحتساب عدالت میں پیشی کے لیے پہنچایا گیا۔
شہبازشریف کی پیشی کے موقع پرسیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور احتساب عدالت کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔
نیب لاہور نے رواں ماہ 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل : شہبازشریف کا 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور
بعدازاں اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔
نیب کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے آشیانہ اسکیم کے لیے لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ غیرقانونی طور پرمنسوخ کرواکے پیراگون کی پراکسی کمپنی کاسا کو دلوایا تھا۔
قومی احتساب بیورو کے مطابق شہبازشریف نے پی ایل ڈی سی پردباؤ ڈال کر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا اور پھر یہی ٹھیکہ پی ایل ڈی سی کو واپس دلایا جس سے قومی خزانے کو 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔