بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے مطلق العنان دور حکومت میں تلاوت قرآن پر پابندی لگانے والے ڈھاکا یونیورسٹی کے ڈین کا گھیراؤ کر کے طلبہ نے تلاوت سنائی اور پھر استعفیٰ لے لیا۔
حسینہ واجد کو اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہوئے دو ہفتے سے زائد ہوچکے ہیں لیکن ان کے مطلق العنان دور حکومت سے جڑے واقعات پر ردعمل اب تک جاری ہے۔ ایسا ہی کچھ ڈھاکا یونیورسٹی میں ہوا ہے۔
بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ڈھاکا یونیورسٹی کے فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر عبدالبشیر نے اپنے طلبہ پر رمضان المبارک کے دوران سرعام قرآن مجید کی تلاوت کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔
تاہم بنگلہ دیش کے جیسے ہی حالات بدلے تو آمرانہ رویے والے افسران اور حکام کی طرح مذکورہ ڈین کی بھی شامت آ گئی اور یونیورسٹی کے طلبہ نے ان کی جانب سے عائد کی گئی ناجائز پابندی کا بدلہ لیتے ہوئے پہلے پروفیسر ڈاکٹر عبدالبشیر کو ان کے دفتر میں گھیر کر ان کے سامنے تلاوت قرآن پاک کی اور پھر ان کے لیے ہدایت کی دعا کرتے ہوئے استعفیٰ لے لیا۔
اس دعا کے لیے مذکورہ ڈین نے بھی ہاتھ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں بلند کیے اور دعا کے اختتام پر آمین کہا۔
ڈھاکا یونیورسٹی کے طلبہ کا کہنا ہے کہ جامعہ میں ہندو تہواروں اور رنگین محفلوں کی تو اجازت تھی لیکن اسلامی تقریبات منعقد کرنے اور شعائر اسلام کے اظہار پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ رمضان المبارک کے دوران یونیورسٹی میں محفل قرآن کے پروگرام پر مذکورہ ڈین نے طلبہ کیخلاف تادیبی کارروائی کیلیے شوکاز نوٹس بھی جاری کیے تھے، جس پر سوشل میڈیا پر ملک بھر سے تنقید کی گئی تھی۔