اتوار, دسمبر 22, 2024
اشتہار

حسینہ واجد کی حکومت گرانے والے تین طلبہ کون ہیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد کے 16 سالہ اقتدار کا خاتمہ گزشتہ روز ہوگیا ان کی حکومت گرانے میں تین طلبہ کا کردار اہم ہے۔

گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں پر کوٹا سسٹم کے خلاف ملک کے تعلیمی اداروں سے اٹھنے والی احتجاجی لہر اتنی پھیلی کہ اس کا دائرہ ملک بھر میں وسیع ہوگیا اور اس کا نتیجہ حسینہ واجد کے 16 سالہ اقتدار کے خاتمے کی صورت نکلا۔

اس احتجاجی تحریک کے سر خیل ڈھاکا یونیورسٹی کے تین طالبعلم ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر تھے جنہوں نے اپنے جوش وجذبے سے تحریک کو اتنا موثر بنا دیا کہ حسینہ واجد کو بالآخر اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا۔

- Advertisement -

یہ ناہید، آصف اور ابو بکر نے ہی شیخ حسینہ کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مذکورہ تینوں طالبعلم کا تعلق عام گھروں سے ہے اور ان کا کوئی کوئی سیاسی پس منظر بھی نہیں، تاہم طلبہ حقوق کے لیے وہ جدوجہد اور مظاہرے کرتے رہے ہیں۔

گزشتہ ماہ جولائی کے وسط میں جب کوٹا سسٹم کے خلاف احتجاج شروع ہوا تو اس کے کچھ دن بعد 19 جولائی کو پولیس محمد ناہید اسلام کو گھر سے اٹھا لے گئی۔

ناہید جب بازیاب ہوا تو اس کے جسم کے مختلف حصوں پر چوٹ کے نشانات تھے اور اس نے خود پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ سادہ کپڑوں میں کچھ لوگ آئے اور اسے دوست کے گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ پھر مارا پیٹا گیا، جب اس کی آنکھ کھلی تو اس نے خود کو سڑک کے کنارے پڑا ہوا پایا۔ اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی۔

طالب علم کے والدین اپنے لاپتہ بیٹے کے لیے پریشان حال ڈیٹیکٹیو برانچ کے دفتر پہنچے اور شدید گرمی میں سارا دن وہاں انتظار کرتے رہے مگر انہیں کچھ معلومات نہیں دی گئیں۔

اسی سے ملتا جلتا واقعہ 26 جولائی کو دوبارہ پیش آیا۔ تاہم اس بار پولیس کے سراغ رساں ونگ نے ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر کو اسپتال سے گرفتار کیا اور اس کا جواز سیکیورٹی وجوہات کو بتایا گیا۔

مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حراست کے دوران ناہید کو لوہے کی سلاخوں سے مارا گیا جبکہ آصف کو انجکشن لگایا گیا جس کے باعث وہ کئی روز تک بے ہوش رہا۔ دونوں نے یہ دعویٰ کیا کہ ایجنسیوں نے ان پر تحریک روکنے کے لیے دباؤ ڈالا۔

تاہم مذکورہ طالبعلم ریاستی جبر کے آگے نہ جھکے اور بالآخر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔

حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد اب یہ طلبہ ملک میں نئی عبوری حکومت کا خاکہ طے کر رہے ہیں اور طلبہ تحریک کے کوآرڈینیٹر محمد ناہید اسلام نے کہا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں عبوری حکومت کا خاکہ تیار کر لیا جائے گا۔

ناہید نے اس تحریک میں اپنی جانیں گنوانے والوں کو شہید قرار دیتے ہوئے کہا کہ حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف کامیاب بغاوت کو شہید طلبہ اور عام لوگوں کے لیے وقف کرتے ہیں۔

اقتدار کے خاتمے سے قبل حسینہ واجد کے بیٹے نے فوج سے کیا اپیل کی تھی؟

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں