حسینہ واجد کی حکومت کے دھڑن تختے کے بعد ان کی جماعت سے منتخب سابق رکن اسمبلی آل راؤنڈر شکیب الحسن کے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔
بنگلہ دیش کے معروف آل راؤنڈر شکیب الحسن نے جنہوں نے عوامی لیگ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد رواں سال ہونے والے انتخابات جیت کر اسمبلی میں قدم رکھا تھا، مگر حسینہ واجد کی حکومت کے ناخوشگوار خاتمے کے بعد اب ان کے کرکٹ کے میدان سے پیر اکھڑنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
بنگلہ دیش نے رواں ماہ پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے اور بنگلہ دیشی بورڈ کے حکام آل راؤنڈر شکیب الحسن کو اسکواڈ میں شامل کرنے پر غیر یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔
شکیب الحسن جو ان دنوں کینیڈا میں گلوبل ٹی 20 لیگ کھیل رہے ہیں وہ بورڈ کو دورہ پاکستان کے لیے اپنی دستیابی ظاہر کر چکے ہیں۔
اب سے چار روز قبل تک سابق کپتان کی پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں شمولیت یقینی تھی لیکن جس طرح بنگلہ دیش کے سیاسی حالات نے پلٹا کھایا اور وہاں کے عوام حسینہ واجد کے ملک سے فرار ہونے کے باوجود ان سے وابستہ ہر چیز سے نفرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
مظاہرین کی جانب سے جہاں سابق کپتان اور عوامی لیگ کے رہنما مشرفی مرتضیٰ کے گھر پر حملہ کر چکے ہیں وہیں وہ شکیب الحسن کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور عوامی غم وغصے کے پیش نظر ان کی وطن واپسی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
اس حوالے سے بنگلہ دیش بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ سلیکٹرز ملک میں جاری بدامنی کی وجہ سے آل راؤنڈر سے رابطہ نہیں کرسکے۔ پاکستان کیخلاف سیریز کیلیے اسکواڈ کو حتمی شکل دینے سے قبل کپتان نجم الحسین شانتو اور ہیڈ کوچ چندیکا ہتھورو سنگھا سے مشاورت کریں گے۔
دوسری جانب مقامی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ سیریز کیلیے 18 رکنی ابتدائی اسکواڈ فائنل کر لیا گیا ہے، تاہم شکیب اور تسکین احمد کے حوالے سے کچھ تحفظات ہیں۔
شیخ حسینہ واجد کی ملک وبیرون ملک جائیدادیں اور اثاثے؟ جان کر حیران رہ جائیں