اسلام آباد: سربراہ عوامی مسلم لیگ پاکستان شیخ رشید کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے اسپیشل پراسیکیوٹر حکومتِ پنجاب کی سرزنش کر دی۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں پنجاب حکومت نے ملزم کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کیلیے وقت مانگا۔
سپریم کورٹ نے التوا مانگنے پر اسپیشل پراسیکیوٹر کی سرزنش کی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو تنبیہ دی کہ اگر التوا مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آئیں، التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: میں نے سیاسی روزہ رکھا ہوا ہے مجھے پتہ ہے کب کھولنا ہے ، شیخ رشید
اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریماکس دیے کہ شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ خدا کا خوف کریں وہ 50 مرتبہ ایم این اے بن چکے ہیں، وہ بزرگ آدمی ہے کہاں بھاگ کر جائیں گے؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے اور الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے، جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔
اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا، زمین پھٹے یا آسمان گرے اس عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہوگا۔
وکیل نے سپریم کورٹ سے سماعت اسی ہفتے مقرر کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے پروا نہ کریں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بریت کی درخواست پر سماعت کی۔